شوکت ترین کی احسن اقبال پر تنقید، معاشی ترقی کا طریقہ بھی بتایا

شوکت ترین نے کہا ٹرن آراؤنڈ کانفرنس میں بیٹھ کر معیشت کو دیکھیں جو مارچ میں  ترقی کررہی تھی اسے وہاں واپس کیسے لیکر جانا ہے

سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ پلاننگ کے وزیر احسن اقبال ٹرن آراؤنڈ پاکستان پرایک پروگرام دے رہے ہیں یہ اسی طرز کا پروگرام ہے جو وہ پہلے 2 مرتبہ دے چکے ہیں۔ ایک دفعہ 2010 کا وژن اور ایک مرتبہ 2025 کا وژن تھا ۔

شوکت ترین نے کہا کہ احسن اقبال کے وژن 2010 اور 2025 کے پروگرام کے تحت ایکسپورٹ نے 5 سال میں 50 ارب ڈالر پر ہوناتھا جبکہ 10 سال میں 100 ارب ڈالرمگر 5 سال کے اختتام پر وہ 50 ارب ڈالر پر کیا ہونا تھا وہ 25 ارب سے 21 ارب پر چلے گئے جبکہ آخری سال میں ساڑھے 24 ارب پر چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیے

قوم کو ایک کپ چائے کا مشورہ اور احسن اقبال کا ویژن 2050

سابق وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ نون لیگ کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے محنت کی  اور گزشتہ 2 سالوں میں جی ڈی پی گروتھ پچھلے 17 سالوں کی بلند ترین سطح پر لے گئے۔ مینوفیکچرینگ، سروسز، ایکسپورٹ، زرمبادلہ اور ایگری کلچر گروتھ بلند ترین سطح پر تھی ۔

 

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ جب یہ اتحادی حکومت آئی ہے گزشتہ 2 ماہ  میں انہوں نے معیشت کا بیڑا غرق کردیا۔ سابق وزیرخزانہ نے موجودہ حکومت کو تجویزدیتے  ہوئے کہا کہ ٹرن آراؤنڈ کانفرنس میں بیٹھ کر معیشت کو دیکھیں جو مارچ میں ترقی کررہی تھی اسے وہاں واپس کیسے لیکر جانا ہے ۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال پاکستانی عوام کو ایک کپ چائے کم پینے کا مشورہ دے کر ویژن 2050 کے تحت لمبی لمبی کانفرنس کا انعقاد کرنے جارہے ہیں۔ جن کا حاصل وصول تو شائد سابقہ ویژینری پروگرامز جیسا ہو مگر ہاں ان کانفرنسز پر پیسہ خوب خرچ ہوگا۔

وزارت منصوبہ بندی اور ترقی نے ملک کے موجودہ سماجی و اقتصادی مسائل کے حل اور قوم کو اکٹھا کرنے کے مقصد کے تحت ٹرن اراؤنڈ کانفرنس (TAC) کی میزبانی تیاری کررہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ احسن اقبال ایک مرتبہ پھر قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے ہفتہ کو جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ کانفرنس 28 جون کو کنونشن سینٹر میں منعقد ہوگی جس میں وزیر اعظم شہباز شریف مہمان خصوصی ہوں گے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی کا کہنا تھا حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے اور ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لیے پہلے ہی ضروری قلیل مدتی اقدامات کیے ہیں۔ تاہم، حکومت کی توجہ وژن 2025 کے مطابق ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے درمیانی سے طویل مدتی حل نکالنا ہے۔

متعلقہ تحاریر