بھارتی بنگال میں حیران کن طورپر فلیور کنڈوم کی فروخت میں بے تحاشا اضافہ
مغربی بنگال کے شہر درگاہ پور میں نشے کے عادی نوجوان دعویٰ کرتے ہیں کہ فلیور کنڈوم کو پانی میں بھگو نے سے الکحل مادہ بن جا تا ہے پھر اسے پیا جا تا ہے
بھارت کی مغربی ریاست بنگال کے شہر درگاہ پور میں ذائقہ دار (فلیور کنڈوم ) کی فروخت میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے۔ درگاپورکے مختلف علاقوں درگاپور سٹی سینٹر، بِدھان نگر، بیناچیٹی، اور مچی پارا، سی زون اور اے زون میں ذائقہ دار کنڈوم (فلیور کنڈوم )کی فروخت میں اضافے کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں بھی بے تحاشا اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔
بھارتی ریاست بنگال میں فلیورکنڈوم کی فروخت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے تاہم اسکی فروخت میں اضافے کی وجہ اس کا سیکس کے لیے استعمال نہیں ہے بلکہ نشہ ہے۔ جیسا کہ ٹوتھ پیسٹ، جوتوں کی پالش، پیٹرول، کھانسی کی دوا، ہینڈ سینیٹائرز میں نشہ آوراجزا شامل ہوتے ہیں ایسے ہی اب بھارتی نوجوانوں نے فلیورکنڈوم میں نشے کا جزنکال لیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
مودی سرکار کے مظالم کا نشانہ بننے والے مسلمان صحافی محمد زبیر ضمانت پر رہا
مغربی بنگال کے شہردرگاہ پورمیں اچانک سے فلیورکنڈوم کی فروخت میں اضافے سے وہاں کی عوام شش و پنج میں مبتلا ہوئی کہ آخرایسا کیوں ہو رہا ہے تاہم اطلاعات کے مطابق فلیورکنڈوم کا سیکس کے لیے نہیں بلکہ بطور نشہ استعمال ہورہا ہے ۔
مغربی بنگال کے نوجوان کیوں نشے کے لیے کنڈوم کا استعمال کررہے ہیں اس حوالے سے حاصل معلومات سے پتہ لگا کہ نشے کے عادی نوجوان دعویٰ کرتے ہیں کہ فلیورکنڈوم کو پانی میں بھگونے سے الکحل مادہ بن جا تا ہے پھر اسے پیا جا تا ہے ۔
ایک فارمیسی کے مالک سوجوئے چکرورتی نے کہا کہ نوجوان رات بھر گرم پانی میں فلیور کنڈوم بھگو دیتے ہیں جس سے الکحل کے مرکبات میں نامیاتی مالیکیول کے ٹوٹ جانے سے نشے کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔
سوجوئے چکرورتی نے بتایا کہ درگاہ پور میں فلیورکنڈوم کے زیادہ تر خریدار مرد ہیں تاہم بہت سی خواتین بھی نشے کے لیے کنڈوم خریدنے آتی ہیں۔
سب ڈویژن اسپتال درگاہ پور کے ڈاکٹر دھیمان منڈل کا کہنا ہے کہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کنڈوم کا لیٹیکس کمپاؤنڈ پانی کے ساتھ کیسے رد عمل پیدا کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلیورکنڈوم میں خوشبودارمرکبات ہوتے ہیں جو نشے کا باعث بن رہے ہیں۔
ڈاکٹر دھیمان منڈل نے فلیور کنڈوم کا بطور نشہ استعمال پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اس قسم کے نشے سے انسان کی صحت بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان واقعات کا نوٹس لے اور اس کے سد باب کے لیے اقدامات اٹھائیں جائیں ۔