ڈیفنس کی موبائل فون شاپ ڈکیتی کیس میں گرفتار رکشہ ڈرائیور رہائی کے  بعد چل بسا

12مارچ کو خیابان سحر کی موبائل شاپ میں ایک کروڑ روپے کی ڈکیتی کرنے والے ملزمان نے کرائے کا رکشہ استعمال کیا تھا، پولیس نے رکشے کے مالک عبدالرشید کو 5 روز قبل حراست میں لیا، تفتیش میں بے قصور ثابت ہونے پر رہا کردیا گیاتھا، تشدد کے باعث عبدالرشید رہائی کے بعد چلنے کے قابل بھی نہیں تھا، ورثا

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں موبائل فون کی دکان پر ڈکیتی کے الزام میں حراست میں لیا گیا رکشہ ڈرائیور اتوار کو پولیس کی حراست سے رہائی کے بعد دم توڑ گیا۔

35 سالہ رکشہ ڈرائیور عبدالرشید کے لواحقین نے میڈیا کو بتایا کہ جب اسے پولیس کی حراست سے رہا کیا گیا تو وہ ٹھیک سے چلنے کے قابل نہیں تھا کیونکہ اسےتشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا  ۔

یہ بھی پڑھیے

ڈی ایچ اے سحر کمرشل کے موبائل شو روم میں سوا کروڑ روپے کی ڈکیتی

کراچی: سابق جہادی کمانڈر خالد رضا کو 3ماہ قبل ہی قتل کاوقت بتائے جانے کاانکشاف

دریں اثنا ایس ایس پی جنوبی  سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا کہ مسلح ڈاکوؤں نے حال ہی میں ڈی ایچ اے میں ایک دکان پر ڈکیتی کی اور کئی موبائل فون چھین لیے جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ روپے تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے واردات  کے لیے رکشہ کا استعمال کیا تھا،سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے تفتیش کاروں نے قیوم آباد کے رہائشی رشید کو تقریباً 5 دن پہلے ٹریس کر کے حراست میں لیا تھا۔ایس ایس پی اسد رضا کے مطابق” دوران تفتیش  عبدالرشید بےقصور ثابت ہوا تھا کیونکہ ڈاکوؤں نے رکشہ کرائے پرلیا تھا، اس وجہ سے جمعے کی رات رہا کردیا گیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ رشید کا پوسٹ مارٹم جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے کیمیکل اور ہسٹوپیتھولوجیکل رپورٹ آنے تک موت کی وجہ محفوظ کر رکھی۔

ایس ایس پی رضا نے کہا کہ پولیس ڈاکٹروں کی حتمی رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے تاکہ اس دعوے کی صداقت کا پتہ لگایا جا سکے کہ مقتول پر تشدد کیا گیا تھا۔ایس ایس پی (تفتیش) جنوبی  کے ترجمان ایک بیان میں کہا ہے کہ پولیس نے رکشہ ڈرائیور کی موت کا نوٹس لیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایچ اے خیابان سحر میں 12 مارچ کو  موبائل فون کی ایک دکان پرڈکیتی ہوئی تھی  جس کا مقدمہ گزری پولیس نے دفعہ 392 (ڈکیتی) اور 397 (ڈکیتی یا چوری، اقدام قتل اور شدید زخمی کرنے کی دفعات( کے تحت درج کیا تھا ۔

انہوں نےمزید  کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے معلوم ہوا کہ ڈاکوؤں کے زیر استعمال رکشہ عبدالرشید کی ملکیت تھا۔ اس لیے تفتیش کاروں نے اسے تفتیشی مقاصد کے لیے حراست میں لیا اور بعد میں اسے چھوڑ دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے نتیجے میں موت کی وجہ کا تعین ہونے کے بعد  مزید قانونی کارروائی کی جائے گی اور اگر کوئی افسر ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ تحاریر