فیصل آباد میں ایل پی جی کی اوور فلنگ پر رکشہ ڈرائیور قتل، خونی انقلاب دور نہیں

سماجی حلقوں کا کہنا ہے ایک جانب ملک میں لاقانونیت سرچڑھ کر بول رہی ہے اور دوسری جانب ملک کی اشرافیہ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہے۔

فیصل آباد میں 120 روپے کی زائد لیکوڈ پٹرولیم گیس (ایل پی جی) بھروانے پر دکاندار نے رکشہ ڈرائیور کو آگ لگا کر زندہ جلا ڈالا، ایک جانب معاشرے میں عدم برداشت بڑھ رہی تو دوسری جانب ہمارے سیاست دان اپنی سیاسی دکان چمکانے کے لیے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں۔

زندہ جلائے جانے والے شخص کے نابالغ بیٹے نے رکشہ چلا کر اپنے شدید جھلسے ہوئے باپ کو اسپتال پہنچانے کی کوشش کی کیونکہ وہاں موجود کوئی بےحس انسان اس بچے کی مدد کو آگے نہیں آرہا تھا۔

شدید جھلسے ہوئے شخص نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔

پولیس حکام کے مطابق واقعہ فیصل آباد کے علاقے غلام محمد آباد میں پیش آیا ، رکشے میں ایل پی جی کی اوور فلنگ پر دکاندار اور رکشہ ڈرائیور میں جھگڑا ہوا جس پر دکاندار نے اسے آگ لگا دی۔

یہ بھی پڑھیے

فیصل آباد تشدد کیس : متاثرہ طالبہ کی ملزم شیخ دانش سے دوستی تھی

فیصل آباد: تاجر کا شادی سے انکار پر بیٹی کی دوست کو اغوا کرکے بہیمانہ تشدد

دکاندار اور رکشہ ڈرائیور کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جو شدت اختیار کر گئی اور جھگڑے میں بدل گئی کیونکہ مؤخر الذکر نے اضافی رقم دینے سے انکار کر دیا تھا۔

تاہم کچھ دیر بعد جب رکشہ ڈرائیور پیسوں کی ادائیگی کے لیے دوبارہ دکان پر واپس آیا تو دکاندار نے غصے میں پیٹرول سے بھری بوتل جلائی اور رکشہ ڈرائیور پر پھینک دی ۔

اپنے شدید زخمی باپ کو لے کر رکشہ ڈرائیور کا بیٹا ٹرائی وہیلر پر الائیڈ اسپتال پہنچا تاہم زخمی جانبر نہ ہوسکا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

متوفی کے بیٹے کے مطابق وہ ایل پی جی کی دکان پر فیول ٹینک ری فل کرانے گئے تھے۔ ملزم نے پوچھنے کے باوجود زیادہ گیس بھر دی جس پر اس کے والد نے اضافی رقم دینے سے انکار کر دیا اور جھگڑا شروع ہوگیا۔

جاں بحق ہونے والے شخص کے والد نے حکام سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے ہم انصاف چاہتے ہیں، ظالموں نے بچوں سے ان کے والد کا سایہ چھین لیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے جارہے ہیں۔

سماجی حلقوں کا کہنا ہے ایک جانب ملک میں لاقانونیت سرچڑھ کر بول رہی ہے ہر طاقت ور کمزور کو دبانے پر لگا ہوا ہے ، راہ چلتی ہوئی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہوجاتی ہیں ، بچیوں کو زیادتی  کے بعد قتل کردیا جاتا ہے ، مگر ہمارے ملک کی  اشرافیہ اور بیوروکریسی کو ایک دوسرے کی ٹانگیں کھیچنے کے سوا چارہ کوئی نہیں ہے۔ پولیس حکمرانوں کے تلوے چاٹنے پر مجبور ہے ، چور چوکیدار بن کر بیٹھ گئے ہیں ، چوہدری گاؤں کی بہو بیٹیوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔ اگر ایسا ہی رہا تو خونی انقلاب دور نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر