لاہور میں ڈھائی سالہ بچے کو کالے جادو کیلیے قتل کیے جانے کا شبہ

ڈھائی سالہ ذیشان علی کی لاش پیر کو چوہنگ کے علاقے سے قبرستان کے قریب کھیتوں سے ملی تھی، بچے کے سینے اور گردن پر تیز دھار آلے سے بے ربط تحریر کندہ تھی، پولیس نے ڈی کوڈ کرنے کیلیے ماہرین سے مدد طلب کرلی۔

لاہور میں چوہنگ کے علاقے میں قبرستان کے قریبی کھیتوں سے ملنے والی بچے کی لاش کی تحقیقات نیا رخ اختیار کرگئی۔

لاہور پولیس نے ڈھائی سالہ بچے کو کالے جادو کے لیے قتل کیے جانے کا شبہ ظاہر کردیا۔بچے کے سینے پر تیز دھار آلے سے بے ربط تحریر کندہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی: ملیر شمسی کالونی میں قتل کی لرزہ خیز واردات، گھر سے گلا کٹی چار لاشیں برآمد

گلشن حدید سے لاپتہ 31 سالہ خاتون نے لاہور جاکر نکاح پر نکاح کرلیا

پولیس نے  چوہنگ میں ڈھائی سالہ بچے کے اغوا اور قتل کیس کی تفتیش میں کالے جادو   کے پہلو پر بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ مقتول بچے کے سینے پر تیز دھار آلے سے بے ربط تحریر ملی ہے ، پولیس نے تحریر ڈی کوڈ کرنے کیلئے ماہرین کی خدمات حاصل کرلیں۔

ڈھائی سالہ ذیشان علی کی لاش پیر کے روز چوہنگ قبرستان کے قریب کھیتوں سے ملی تھی، ذیشان گھر سے کھیلنے نکلا تھا لیکن واپس نہ آیا، اگلے دن اس  کی لاش مل گئی۔

تفتیشی حکام کے مطابق مقتول بچے کے سینے پر تیز دھار آلے سے بے ربط تحریر تھی جس کے الفاظ کالے جادو کی طرف اشارہ  کررہے ہیں۔صدر ڈویژن کے ایس ایس پی ڈاکٹر رضا تنویر نے کہا کہ بچے کی گردن اور سینے پر مختلف نشانات  پائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ’’یہ بالکل مختلف کیس ہے، وہ مختلف زاویوں سے نشانات کی تحقیقات کر رہے ہیں اور ماہرین کی مدد سے نشانات کو ڈی کوڈ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے‘‘۔ایس ایس پی تنویر نے مزید کہا کہ مکمل تفتیش مکمل ہونے کے بعد وہ مزید شیئر کر سکیں گے۔

دریں اثنا پولیس نے کم از کم 20 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے، جن میں مقتول کے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔یہ گرفتاریاں بچے کے والد کی جانب سے   قتل کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد عمل میں آئیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں  فی الوقت کسی پر شبہ نہیں ہے ،بچے کے سینے پر نشانات ایسے تھے جیسے چاقو یا بلیڈ سے تراشے گئے ہوں۔

متعلقہ تحاریر