نورمقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر کو ذہنی مریض ثابت کرنے کی کوششیں
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو ایک بار پھر سے ذہنی مریض ثابت کرکے اسے اپنے جرم کی سزاسے بچانے کی کوشش مزید تیز کردی گئیں ہیں، مجرم کے وکیل نے عدالت سے میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کی ہے

نورمقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو ایک بار پھر سے ذہنی مریض ثابت کرکے اسے اپنے جرم کی سزا سے بچانے کی کوشش مزید تیز کردی گئیں ہیں۔ مجرم کے وکیل نے عدالت کو کہا کہ میرے موکل کی دماغی حالت کا معائنہ نہیں کیا گیا ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت مجرم ظاہر جعفر کے وکیل نے ایک بار پھر سے اپنے موکل کو نفسیاتی مریض ثابت کرکے اسے سزا سے بچانے کی کوشش کی ۔
یہ بھی پڑھیے
جانور ظاہر جعفر کو سزا مل جاتی تو شاید! بشریٰ انصاری کا سارہ انعام کے قتل پراظہار افسوس
نور مقدم کیس میں اپیلوں پر سماعت کے موقع پر مقدمے کے مقدعی اور مقتولہ کے والد شوکت مقدم اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت پہنچے جبکہ مجرم ظاہر جعفر کی جانب سے ا ن کے وکیل عثمان کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔
قتل کیس میں عدالت سے موت کی سزا پانے والے مجرم ظاہر جعفر کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ میرے موکل ظاہر جعفر کی دماغی حالت کا پہلے کبھی باقاعدہ معائنہ نہیں کروایا گیا۔ وکیل نے کہا کہ میرے موکل کا طبی معائنہ کروایا جائے ۔
قتل کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کے وکیل نے اپنے قاتل موکل کو سزا سے بچانے کے لیے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اگر کسی اسٹیج پر بھی پتہ چل جائے تو طبی معائنہ ضروری ہے۔
عدالت نے مجرم کے وکیل سے پوچھا کہ جیل میں عدالت کے حکم پر طبی معائنہ پر آپ نے اعتراض اٹھایا۔ ؟۔مدعی وکیل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ ان کی درخواست ٹرائل کورٹ سے خارج ہوئی لیکن اس کو چیلنج نہیں کیا گیا۔
مجرم ظاہر جعفر کے وکیل نے عدالت میں اپنے موکل کو نفسیاتی مریض ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے سوال کیا کہ ” کیا مجرم ظاہرجعفر کو فیئر ٹرائل ملا ہے؟ "۔ میں اس حوالے سے عدالت کی معاونت کروں گا۔
یہ بھی پڑھیے
ظاہر جعفر کو سزائے موت، حامیوں نے فاتحانہ نعرے لگا دیئے
وکیل عثمان کھوسہ نے کہا کہ کیس کے نو ملزمان بری ہوچکے ہیں جبکہ صرف 3 کو سزا ہوئی ۔ نو ملزمان کے بری ہونے سے 75 فیصد کیس یہ ثابت نہیں کر سکے جبکہ میڈیکل رپورٹ کے حوالے سے معاملات کلیئر نہیں کیے گئے ۔
مجرم کے وکیل نے کہا کہ یہ تسلیم شدہ ہے کہ طبی معائنے کے لیے نہ کوئی میڈیکل بورڈ بنا نہ وہ ریکارڈ پر موجود ہے۔وکیل نے کہا کہ مجرم کی کبھی بھی دماغی حالت کا معائنہ نہیں کیا گیا جو کہ ان کا بنیادی حق ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کو انتہائی بے دردی سے ظاہر جعفر نامی ایک بگڑے رئیس زادے نے قتل کردیا تھا ۔ظاہر جعفر برنس ٹائیکون ذاکر جعفر کے بیٹے ہیں۔