فیروزوالا میں 2 کروڑ روپے کی ڈکیتی، بینک عملہ ملوث ہوسکتا، کرائم رپورٹر احمر کھوکھر
ضلع شیخوپورہ کی تحصیل فیروزوالا میں سال 2022 کی سب سے بڑی ڈکیتی ، ڈاکو 2 کروڑ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کے قریب واقعہ ضلع شیخوپورہ کی تحصیل فیروزوالا تھانہ فیکٹری ایریا کی حدود میں رواں سال کی سب بڑی ڈکیتی کی واردات سامنے آئی ہے جس کو سال 2022 کی سب سے بڑی ڈکیتی کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق چھ مسلح ڈاکوؤں نے لاہور ہائیکورٹ کے ایڈووکیٹ اور اسکے کزن سے دو کروڑ روپے لوٹ لیے۔ واردات اس وقت ہوئی جب وہ بینک سے پراپرٹی کی غرض سے پیسے لے کر بینک سے نکلے۔
یہ بھی پڑھیے
این ای ڈی یونیورسٹی کا طالبعلم ڈکیتی مزاحمت پر قتل، ایک ملزم گرفتار
عامر لیاقت کی نازیبا وڈیو لیک کرنے والی ملزمہ دانیہ جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل منتقل
دو کروڑ کی ڈکیتی کا مقدمہ متاثرہ شہری سعد ظفر کی مدعیت میں تھانہ فیکٹری ایریا میں درج کیا گیا ہے، ایڈووکیٹ چوہدری عزیر اپنے کزن سعد ظفر کے ہمراہ دوساکو چوک کے نجی بینک سے رقم لیکر نکلے تھے۔
دو کروڑ روپے بینک سے نکلے تو دو گاڑیوں پر سوار چھ مسلح ڈاکوؤں نے انہیں روک اور دو کروڑ روپے لوٹ کر فرار ہو گئے۔
مقدمہ کے متن کے مطابق ایک گاڑی نے ایڈووکیٹ چوہدری عزیر کی گاڑی کو پیچھے سے ٹکر ماری۔ واقعہ 12 دسمبر کو دن دہاڑے ہوا۔
نیوز 360 کو موصول ہونے والی فوٹیج میں دیکھا گیا ہے دو گاڑیوں نے پیچھا کیا۔ پولیس کے مطابق واقع کی متعلقہ سی سی ٹی وی فوٹیجز سے مدد لی جارہی ہے۔
اس واقعہ کے حوالے سے نیوز 360 نے لاہور کے کرائم رپورٹر احمر کھوکھر سے اسپشل انٹرویو کیا اور واقعہ کے حوالے سے جانا اور اس کی تحقیقات پر بھی بات کی۔
صحافی احمر کھوکھر نے نیوز 360 کو بتایا کہ یہ ڈکیتی سال 2022 کی ضلع شیخوپورہ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا عمومی طور پر ڈکیتی کی وارداتیں موٹر سائیکل سوار ملزمان کرتے ہیں ، مگر اب چوروں اور ڈکیتوں نے گاڑیوں پر وارداتیں کرنا شروع کردی ہے۔
صحافی احمر کھوکھر کا کہنا تھا اس واقعہ میں دو گاڑیاں نے پیچھا کیا ، ایک گاڑی نے ٹکر ماری جبکہ دوسری گاڑی نے واردات کی، لاہور میں بھی ایسے ہی سویک گینگ مشہور ہے جو سویس گاڑی میں وادارتیں کرتے ہیں خاص طور پر بینک سے پیسے لے کر نکلنے والے لوگوں کو لوٹا جاتا ہے۔
احمر کھوکھر کا کہنا تھا یہاں یہ بات غور طلب ہے ان ڈکیتوں کو کیسے پتہ لگ جاتا ہے کہ کوئی اتنی رقم لے کر جا رہا ہے اور یہ ڈکیتی کر لیتے ہیں ، ضرور بینک انتطامیہ اور متعلقہ پولیس اس میں شامل ہوتی ہے۔ لاہور میں کروڑوں روپے لگا کر جدید فورسز بنائی گئیں ہیں مگر کرائم ریٹ کم نہیں ہورہا۔ جہاں لوگوں کی نہ جان محفوظ ہے نہ مال نہ لوگ گھروں میں محفوظ ہے نہ باہر۔
ایک سوال کے جواب میں ان سب واقعات کی وجہ احمر کھوکھر نے ملکی معاشی عدم استحکام قرار دیا کہ لوگ پیٹ پالنے کیلئے ایسی وارداتیں کررہے ہیں ، کاموں میں شامل ہو رہے ہیں اور دوسری وجہ افسران کی بار بار ٹرانسفر پوسٹنگ ہیں ایک انسپکٹر یا ایس پی اپنے علاقے کو سمجھتا نہیں کہ اس کا تبادلہ ہوجاتا ہے۔