سی یو پر لڑکی کی خودکشی کا معمہ حل، گرفتار ملزم کا زیادتی اور قتل کا اعتراف

گرفتار ملزم نے ریپ اور قتل کا اعتراف کرلیا ہے، ڈاکٹر شان نے بسمہ کے ساتھ ملکر پلان بنا کر قتل کیا، لڑکی کی لاش دیکھ کر بھی نہیں لگتا یہ دو روز سمندر میں ڈوبی ہوئی لاش ہے، ایس آئی او:ایم ایل او نے بھی 2 روز بعد ملنے والی لاش  کو  چند گھنٹے پرانی  قرار دیدیا۔

کراچی کے ساحل پر لڑکی کی خودکشی کامعمہ حل ہوگیا۔تفتیشی افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزم ڈاکٹر شان نے مقتولہ سارہ ملک کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ملازمہ بسمہ کیساتھ ملکر  قتل کیا۔

 میڈکولیگل افسر نے ابتدائی معائنے میں 2 روز بعد ملنےو الی لاش کو چند گھنٹے پرانی قرار دیدیا۔سارہ ملک موت سے قبل اسپتال سے نکلنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔متوفیہ کو کیس کی مرکزی کردار اسپتال کی ملازم بسمہ کے ساتھ اسپتال سے باہر نکل کر جاتے ہوئے دیکھاجاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے  

کراچی کی ساحلی پٹی دو دریا پر خاتون ڈاکٹر کی پراسرار موت

کراچی: کوچنگ سینٹر میں طالبعلم کی کلاشنکوف سے فائرنگ، ایک طالبعلم جاں بحق

جمعے کے روزمبینہ طور پر سی ویو پر سمندر میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرنے والی 22سالہ سارہ ملک کی لاش اتوار کی صبح مل گئی تھی تاہم ابتدائی تحقیقات میں میڈیکو لیگل آفیسر  (ایم ایل او) نےانکشاف کیا کہ لاش  2روز کے بجائےصرف  چند گھنٹے پرانی  ہے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق  ایس آئی او نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزم نے ریپ اور قتل کا اعتراف کرلیا ہے، ڈاکٹر شان نے بسمہ کے ساتھ ملکر پلان بنا کر قتل کیا، لڑکی کی لاش دیکھ کر بھی نہیں لگتا یہ دو روز سمندر میں ڈوبی ہوئی لاش ہے۔

ایس پی زاہدہ پروین کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ بہت اہم ہوگی کیونکہ ابھی تک موت کے وقت کا تعین نہیں ہو سکا ہے، رپورٹ آنے تک موت کی وجہ کو محفوظ رکھا گیا ہے۔

 پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کے مطابق سارہ ملک کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا،ابتدائی طور پر لڑکی کی مرنے کی وجہ ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی ہے،پولیس کے مطابق لڑکی نے خود کشی کی یا اس کو زبردستی پانی میں دھکا دے کر قتل کیا گیا اس حوالے سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

مقتولہ محمود آباد کی رہائشی تھی۔ساحل سمندر سے ملنے والی لڑکی کی لاش ملنے کی تحقیقات جاری ہیں۔واقعے کی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے ،فوٹیج میں مقتولہ سارہ ملک اور ملزمہ بسمہ کو ایک ساتھ کلینک سے نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے،ملزمہ بسمہ کو پولیس تاحال گرفتار نہیں کر سکی ہے۔

دریں اثنا پولیس نے لڑکی کی خودکشی کی اطلاع دینے والے شخص کو بھی شامل تفتیش کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق لڑکی کی تلاش ون فائیو پر شکایت کے بعد شروع کی تھی، اطلاع دینے والے نے دعویٰ کیا تھا کہ اُس نے لڑکی کو سمندر میں چھلانگ لگاتے دیکھا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ اطلاع دینے والے شخص کے  بیانات میں تضاد کے بعد اسے بھی شاملِ تفتیش کیا گیا ہے۔

  لڑکی کے والد  نے  ساحل تھانے میں  درج کرائے گئے اغوا کے مقدمے میں  موقف اپنایا تھاکہ ان کی بیٹی نے ڈاکٹر شان سلیم اور بسمہ کی وجہ خودکشی کی ہے۔

والد نے بتایا کہ ان کی  بیٹی نے 6 جنوری کو پہلے گھر فون کرکے اپنی ماں کو بتایا کہ ڈاکٹر شان سلیم نے اس سے زیادتی کی ہے۔ مقدمہ اندراج کے بعد انوسٹی گیشن پولیس نے ڈاکٹر شان سلیم کو گرفتار کر لیا۔

ایس ایس پی انوسٹی گیشن ساوتھ زاہد پروین کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈاکٹر شان سلیم نے سارہ ملک کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے سارہ نے خودکشی کی، لڑکی سارہ ملک پہلے بھی خودکشی کی کوشش کر چکی ہے۔

زاہد پروین کے مطابق لڑکی دو سال سے اس کلینک پر کام کر رہی تھی، ڈاکٹر شان سلیم نے ڈیڑھ سے 2 لاکھ روپے سارہ ملک کو قرض بھی دیا، قرض دیکر پھر بلیک میل کرکے لڑکی کو جنسی تعلق پر مجبور کیا۔

ایس ایس پی زاہدہ پروین نے کہا کہ ڈاکٹر شان سلیم سے تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ اس سے پہلے بھی کئی لڑکیوں کو بلیک میل کر چکا ہے، 6 جنوری کو بھی ڈاکٹر شان سلیم نے سارہ ملک سے زیادتی کی جس کی وجہ سے مجبور ہو کر اس نے خودکشی کی، سارہ ملک نے 6 جنوری کو ڈاکٹر شان سلیم کی جنسی زیادتی کا زکر روتے ہوئے اپنی آفس کولیگ لڑکی سے بھی کیا۔ لڑکی کے مطابق ڈاکٹر شان سلیم نے واقعہ کے بعد اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج ڈیلیٹ کروا دی۔

 پولیس نے بتایا کہ سارہ ملک فزیو تھراپسٹ تھی تاہم دوسال سے وہ مذکورہ جانوروں کے اسپتال میں پہلے استقبالیہ پر اور پھر ایڈمن میں کام کر رہی تھی۔نجی ٹی وی کے مطابق  ملزم ڈاکٹر شان نے پولیس تفتیش کاروں کے سامنے اپنے ابتدائی بیان  میں بتایا کہ  متوفیہ سارہ  ایک اور لڑکی کے ساتھ اس کے افیئر کے بارے میں جانتی تھی جو اسی ہسپتال میں کام کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سارہ ملک  جمعہ کو اسپتال پہنچی تھی اور بعد میں وہ باہر چلی گئی۔

متعلقہ تحاریر