سارہ ملک کی مبینہ خودکشی کے کیس میں شکوک و شبہات کے سائے مزید گہرے ہوگئے
پوسٹمارٹم رپورٹ میں سمندر سے 2 روز بعد ملنے والی لاش تازہ قرار، سمندر میں لاش گلنے کیلیے 2 دن کافی ہیں، وجہ موت کا تعین کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹ میں ہوگا، پولیس: مرکزی ملزم کا شریک ساتھی بھی گرفتار
کراچی کے ساحل پر گزشتہ ہفتے سمندر میں کود کر مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی نجی اسپتال کی ملازمہ سارہ ملک کے کیس میں شکوک و شبہات کے سائے مزید گہرے ہوگئے ہیں۔
متوفیہ کے پوسٹ مارٹم کے بعد میڈیکو لیگل افسران کا اخذ کردہ نتیجہ اور اسپتال کے سی سی ٹی وی فوٹیج کو مٹایا جانامرکزی ملزم کی جانب اشارہ کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سی یو پر لڑکی کی خودکشی کا معمہ حل، گرفتار ملزم کا زیادتی اور قتل کا اعتراف
بیوی کے قتل کے مقدمے میں سابق صوبائی سیکریٹری کےبیٹے عمر میمن کوسزائے موت
23 سالہ سارہ ملک نے مبینہ طور پرگزشتہ جمعے کی شام سی ویو پر سمندر میں چھلانگ لگا دی تھی۔ امدادی کارکن دو دن کی تلاش کے بعدمتوفیہ کی لاش تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
متاثرہ خاتون ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے ایک ویٹرنری اسپتال میں کام کرتی تھی جو کیس کے مرکزی ملزم ذیشان سلیم کی ملکیت ہے ۔اس سے قبل پولیس نے کہا تھا کہ لڑکی نے فرحان شہید پارک کے قریب سمندر میں اس لیے چھلانگ لگا دی تھی کیونکہ اسے اسپتال کے مالک نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا ۔
پولیس سرجن سمیہ سید نے روزنامہ ڈان کو بتایا تھا کہ انہوں نے پوسٹ مارٹم کے بعد موت کی وجہ محفوظ کر لی تھی۔انہوں نے کہاکہ”تمام متعلقہ نمونے جمع کر لیے گئے ہیں، رپورٹ آنے کے بعد موت کی وجہ کا تعین کیا جائے گا“۔
بدھ کو ڈان کی جانب سے حاصل کردہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق، سینئر میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر تسنیم ملک کی جانب سے کیے گئے پوسٹ مارٹم کے معائنے سے ظاہر ہوا کہ”جسم بالکل تازہ ہے“۔
نوجوان خاتون کی مبینہ خودکشی اس وقت شکوک و شبہات کا شکار ہو گئی جب ڈاکٹروں کی طرف سے اخذ کردہ ’تازہ لاش‘ کا نتیجہ پولیس کےاخذ کردہ نتائج سے متصادم نکلا۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ لاش کو دو دن بعد اتوار کی صبح سمندر سے برآمد کیا گیا، یہ عرصہ سمندر میں لاش کے گلنے کیلیے کافی ہے ۔
ایک پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کہ لاش تازہ ہونے کے دعوے نے خاتون کی وجہ موت کے بارے میں تنازع کھڑا کردیا ہے۔ پولیس اس کیس میں وجہ موت خودکشی یا قتل کے طور پر تعین کرنے کیلیے کیمیکل ایگزامینر کی رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔
ایس ایس پی جنوبی سید اسد رضا نے بدھ کو ڈان کو بتایا کہ ایک اور مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس کی شناخت وسیم کے نام سے ہوئی ہے۔ گرفتار ملزم اسپتال کے مالک کا بزنس پارٹنر ہے۔
وسیم نے مبینہ طور پر اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو” ڈیلیٹ “کردیا تھا جس میں متاثرہ لڑکی کو آخری بار اسپتال کے احاطے سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ایس ایس پی نے مزید کہا کہ متاثرہ لڑکی کا موبائل فون بھی ایک غیر ملکی ریسٹورنٹ کے احاطے سے خراب حالت میں برآمد ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیل فون کو مبینہ طور پر ملزم نےناکارہ کیا تھا جس کی اطلاع پر اسے تفتیش کے لیے برآمد کیا گیا ہےتاہم، ایس ایس پی نے اعتراف کیا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران کوئی ٹھوس چیز نہیں مل سکی جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ نوجوان خاتون نے خودکشی کی ہے یا اسے قتل کیا گیا ہے۔
ساحل پولیس نے ڈی ایچ اے میں اسپتال کے مالک کے خلاف دفعہ 365 اور دفعہ 34 کے تحت مقدمہ درج کر کے اسےچھاپے میں گرفتار کیا گیا ہے۔