ناظم جوکھیو کیس: جبران ناصر نے جام اویس کی بریت کو قانون کا اسقاط حمل قرار دیدیا

عدالت نے 12 جنوری کو مختصر حکم نامے کا اعلان کیا کہ سمجھوتہ صرف قابلِ تعزیر جرم میں قبول کیا گیا ہے تاہم تفصیلی حکم نامے میں عدالت نے حیران کن طور پر جام اویس کو ناقابل ضمانت جرم میں بھی بری کر دیا، جبران ناصر

معروف قانون دان اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن جبران ناصر نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں ورثا کی جانب سے صلح کے بعد ناقابل ضمانت جرائم میں ملزم رکن سندھ اسمبلی جام اویس کی بریت  پر سنگین قانونی اعتراضات اٹھادیے۔

جبران ناصر نےجام اویس  کے ناقابل ضمانت جرائم  کو صلح نامے کی آڑ میں معاف کرنے کے عدالتی فیصلے کو قانون کا اسقاط حمل قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیے

رپورٹر ایاز بروہی کے ناظم جوکھیو کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم سے متعلق اہم انکشافات

مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں نے مدد کےلیے ہاتھ جوڑ دیئے

جبران ناصر نے گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر تھریڈ میں لکھا کہ”آج ہمیں ناظم جوکھیو کیس میں تفصیلی آرڈر موصول ہوا۔ عدالت نے 12 جنوری کو مختصر حکم نامے کا اعلان کیا کہ سمجھوتہ صرف قابلِ تعزیر جرم میں قبول کیا گیا ہے تاہم تفصیلی حکم نامے میں عدالت نے حیران کن طور پر جام اویس کو ناقابل ضمانت جرم میں بھی بری کر دیا ہے۔

انہون نے کہاکہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 201 کے تحت قابل سزا شواہد کو ضائع کرنا ایک ناقابلِ ضمانت جرم ہے،  سنگین نتائج کی  مجرمانہ دھمکیاں دی  گئیں جو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 506 کے تحت قابلِ سزا جرم ہے، پھر بھی جام اویس کو معزز عدالت نے قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے  بری کر دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ فرد جرم میں واضح طور پر درج تھا کہ  ناظم جوکھیو کو جام اویس کے سامنے پیش کرنے کے لیے اغوا کیا گیا تھا لیکن پھر بھی جام اویس پر سمجھوتے کے حکم کی وجہ سے اغوا کا الزام نہیں لگایا گیا۔ انویسٹی گیشن، پراسیکیوشن اور آج کا حکم انصاف کے اسقاط حمل کی طویل داستان سناتا ہے۔

جبر ان ناصر نےمزید کہا کہ دوسری جانب قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے کیس میں فریق بننے کی درخواست خارج کر دی گئی ہے لیکن تاحال کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا۔ بحیثیت معاشرہ اس غلطی کو درست کرنے اورناظم جوکھیو انصاف کی فراہمی  یقینی بنانے کے لیے تمام سماجی سیاسی اور قانونی راستے اختیار کیے جائیں۔

متعلقہ تحاریر