سینیٹ انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کا ماحول گرم

2018 کے سینیٹ انتخابات میں ارکان کی خرید و فروخت کی ویڈیو سامنے آگئی ہے جس میں ارکان خیبرپختونخوا اسمبلی کو پیسے لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

2018 کے سینیٹ کے انتخابات میں ووٹوں کی خریدوفروخت کی ویڈیو سامنے آگئی ہے جس میں ارکان خیبرپختونخوا اسمبلی کو پیسے لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد حکومت کی سینیٹ کے انتخابات 2021 میں اوپن بیلٹنگ  سے کرانے کا ماحول گرم ہو گیا ہے۔ 

اس ویڈیو میں خیبرپختونخوا کے وزیرقانون سلطان محمد خان اور صوبائی رکن اسمبلی عبیداللہ مایار موجود ہیں جو اپنا حصہ لے رہے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 2018 کے سینیٹ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ارکان کو بھاری رقم کے عوض خریدا گیا۔

ویڈیو میں واضح دیکھا جاسکتا ہے کہ پیپلزپارٹی کے سابق رکن خیبرپختونخوا اسمبلی محمد علی  باچا پاکستان تحریک انصاف ارکان کو پیسے دے رہے ہیں۔ سلطان محمد رقم لے کر بیگ میں رکھ لیتے ہیں۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سردار ادریس بھی ویڈیو میں رقم وصول کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

ان کے علاوہ خاتون رکن صوبائی اسمبلی معراج ہمایوں کو بھی بھاری رقم کے عوض خریدا گیا جنہیں ویڈیو میں رقم وصول کر کے بیگ میں رکھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ جبکہ ایک اور سابق رکن صوبائی اسمبلی دینہ خان بھی ویڈیو میں رقم وصول کر کے بیگ میں رکھتی ہوئی دیکھی جاسکتی ہیں۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد خیبرپختونخوا کے وزیر قانون سلطان محمد خان نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلطان محمد خان کے استعفیٰ کا عکس شیئر کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کابینہ سے مستعفی ہونا اُن کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے۔

ادھر وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں لکھا ہے کہ ‘یہ ویڈیو اس بات کی عکاسی کر رہی ہے کہ سینیٹ میں ارکان کس طرح ووٹوں کی خریدوفروخت کرتے ہیں۔’

وزیراعظم نے لکھا کہ ‘یکے بعد دیگرے مسلط ہونے والی حکمران اشرافیہ نے عوام کو قرض میں ڈبو دیا اور یہ ویڈیو ان کے ہاتھوں قومی اخلاقیات کی تباہی کا ثبوت ہے۔’

عمران خان نے لکھا کہ ‘کرپشن اور منی لانڈرنگ کا یہ دور اقتدار میں آنے کے لیے پیسہ بہانے والی سیاسی اشرافیہ کی ایک گھناؤنی داستان ہے جو اپنے اقتدار کے استحکام کے لیے افسران اور میڈیا سمیت دیگر فیصلہ سازوں کی خریداری سے متعلق مال بنانے اور عوام کو لوٹ کر غیرملکی اکاؤنٹس بھرنے، اثاثے بنانے اور بیرون ملک محلات کی خریداری کی غرض سے منی لانڈرنگ کے لیے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں۔’

وزیر اعظم عمران خان نے لکھا کہ ‘پی ڈی ایم اب بدعنوان دوست نظام کی حمایت کے ذریعے یہی سب کچھ بچانا چاہتی ہے۔ ہم بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔’

واضح رہے کہ حکومت نے سینیٹ انتخابات 2021 اوپن بیلٹنگ کے ذریعے کرانے کی تجویز دی ہے جس سے متعلق صدارتی آرڈیننس بھی جاری ہوچکا ہے۔ اس صدارتی آرڈیننس کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط کیا گیا ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتیں اوپن بیلٹنگ کے ذریعے انتخابات کے انعقاد کی مخالفت کر رہی ہیں تاہم سینیٹ 2018 میں خرید و فروخت کی ویڈیو سامنے آنے سے حکومت کا موقف یقینی طور پر مضبوط ہوا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف وہ واحد جماعت ہے جس نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے 20 ممبران کو ایک انکوائری کے بعد ہٹادیا تھا جس سے ثابت ہوا تھا کہ انہیں سینیٹ انتخابات 2018 میں بعض امیدواروں کی حمایت کرنے کے خلاف رقم ملی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سینیٹ کے انتخاب میں کیا اِس بار بھی ووٹ بکے گا؟ کتنے میں؟

اس سے قبل وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ کی نشست کے ابھی سے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں بھی ممبر اپنا ضمیر بیچ کر پیسہ اکٹھا کرتے تھے۔’

لہٰذا ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایوان بالا کے انتخاب کو کھلی رائے شماری کے ذریعے کرانے کا زور دیا جارہا ہے۔

حتیٰ کہ سپریم کورٹ کے حکم کا انتظار کیے بغیر حکومت نے کھلی اور شناختی بیلٹ کے ذریعے ایوان بالا کے آئندہ انتخابات کرانے کے لیے ایک آرڈیننس جاری کر کے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کی۔

بدھ کی صبح سے ہی سوشل میڈیا پر بھی اوپن بیلٹنگ کے حمایت میں ٹوئٹر پر ٹرینڈ چلایا جا رہا تھا جس میں لوگ اوپن بیلیٹ کی حمایت میں ٹوئٹس کر رہے تھے۔ اِس ٹویٹر ٹرینڈ میں گزشتہ روز لیک ہونےوالی ویڈیو بار بار شیئر کی جا رہی تھی۔

 

متعلقہ تحاریر