کیا عمران خان نے واقعی اپنا ووٹ ضائع کردیا؟

جیو نیوز کے رپورٹر نے انکشاف کیا کہ ’پیپلز پارٹی کے پولنگ ایجنٹ نوید قمر اور عبدالقادر پٹیل نے عمران خان، شہریار آفریدی اور زرتاج گل کے ووٹ مسترد ہونے کی تصدیق کی تھی۔‘

سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر بدھ کے روز جیو نیوز نے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر زرتاج گل وزیر کے ووٹ ضائع ہونے سے متعلق خبر نشر کی تھی۔ یہ انکشاف جیو نیوز کے رپورٹر وقار ستی نے کیا تھا جسے چینل نے تصدیق کیے بغیر ہی نشر کیا تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جیو نیوز کے ہی رپورٹر عبدالقیوم صدیقی کے ساتھ ایک ویڈیو میں وقار ستی نے بتایا کہ ’ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد زرتاج گل سے پوچھا گیا کہ ووٹ ٹھیک ڈال دیا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ووٹ ڈال دیا ہے اور دستخط بھی کردیے ہیں۔ تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹ نے کہا کہ دستخط نہیں کرنے تھے جس پر زرتاج گل نے کہا کہ دستخط وزیراعظم نے بھی تو کیے ہیں۔‘

ویڈیو میں جیو کے نامہ نگار وقار ستی نے مذید بتایا کہ ’پیپلز پارٹی کے پولنگ ایجنٹ نوید قمر اور عبدالقادر پٹیل نے بھی عمران خان، شہریار آفریدی اور زرتاج گل کے ووٹ ضائع ہونے کی تصدیق کی تھی۔‘

اس معاملے پر وقار ستی نے نیوز 360 سے بھی گفتگو کی ہے۔ جب وقار ستی سے پوچھا گیا کہ جب بیلیٹ خفیہ رکھا گیا ہے تو اُنہیں کیسے معلوم ہوا کہ عمران خان اور زرتاج گل وزیر کے ووٹ ضائع ہو گئے ہیں؟ اِس پر وقار ستی کا کہنا تھا کہ ’ووٹ ضائع ہونے کی تصدیق نوید قمر نے کی تھی۔‘

یہ بھی پڑھیے

عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لینے کا چیلنج قبول کر لیا

نوید قمر سینیٹ کے انتخاب میں پیپلزپارٹی کے پولنگ ایجنٹ کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جیو نیوز کے رپورٹر نے پیپلزپارٹی یعنی تحریک انصاف کی مخالف جماعت کے پولنگ ایجنٹ کی کہی ہوئی بات کو تصدیق کے بغیر ہی نشر کردیا۔

جیو نیوز کے سینئر اینکر پرسن محمد جنید نے بھی یہ خبر تصدیق کے بغیر ہی ٹوئٹر پر شیئر کر دی۔ صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا کہ ’الیکشن کمیشن نے ابھی تک ووٹ مسترد ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے۔‘

بطورِ صحافی یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ بیلٹ پیپر پر ووٹر کا نام درج نہیں ہوتا اس لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتا کہ کس کا ووٹ ضائع ہوا ہے اور کس کا نہیں۔ شہریار آفریدی کا ووٹ ضائع ہونے کی تصدیق اس لیے ہوئی کیونکہ انہوں نے خود تسلیم کیا ہے کہ بیلٹ پیپر پر اُنہوں نے دستخط کردیے تھے۔

متعلقہ تحاریر