حکومت ختم کرتے کرتے پی ڈی ایم اپنے اختتام کی جانب گامزن

پیپلزپارٹی کے فیصلے سے مولانا فضل الرحمٰن ناراض ہوگئے ہیں اور لانگ مارچ ایک بار پھر ملتوی کردیا ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت ختم کرتے کرتے خود اپنے اختتام کی جانب گامزن ہوگیا ہے۔ استعفوں کے فیصلے کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی جانب سے مہلت مانگنے پر مولانا فضل الرحمٰن ناراض ہوگئے ہیں اور لانگ مارچ ایک مرتبہ پھر ملتوی کردیا گیا ہے۔

منگل کے روز پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 9 سیاسی جماعتیں استعفوں کے حق میں تھیں لیکن پیپلزپارٹی نے اس فیصلے کے لیے مہلت مانگی ہے جو ہم نے دے دی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے جواب تک 26 مارچ کا لانگ مارچ ملتوی تصور کیا جائے گا۔

مختصر خطاب کرنے کے بعد مولانا فضل الرحمٰن پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز مولانا فضل الرحمٰن کو سوال لینے کے لیے کہتی رہیں لیکن انہوں نے ایک نہ سنی۔ جس کے بعد مریم نواز اور یوسف رضا گیلانی نے میڈیا کے سوالات کے جواب دیے۔

مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے سخت حالات کا مقابلہ کیا ہے تاہم (ن) لیگ نہیں چاہتی ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہو۔ ہمیں زندہ قائدین چاہئیں۔ نواز شریف نے سب سے سخت اور لمبی جیل کاٹی ہے۔ کسی کو میاں صاحب کو واپس بلانے کا حق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تک کوئی قیاس آرائی نہیں کر سکتی جب تک پیپلزپارٹی واپس آ کر ہمیں جواب نہیں دے دے۔ زرداری صاحب سے کہا ہے کہ میاں صاحب کی جدوجہد اور قربانی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

مریم نواز نے خود کو مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کا نمائندہ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی ڈی ایم نہیں بلکہ حکومت ختم ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پی ڈی ایم اتحاد قائم رہ پائے گی؟

اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا فیصلہ استعفوں کے حق میں نہیں تھا۔ ہمیں پی ڈی ایم نے مشاورت کے لیے وقت دیا ہے۔

اس سے قبل فروری میں لانگ مارچ کا آغاز ہونا تھا لیکن اسے بھی ملتوی کردیا گیا تھا۔ حکومت ختم کرتے کرتے پی ڈی ایم اپنے اختتام کی جانب گامزن ہوگئی ہے کیونکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا ہے جس کے بعد ایک بار پھر لانگ مارچ کا فیصلہ ملتوی کردیا گیا ہے۔

 معروف صحافی سلیم صافی نے گذشتہ شب ایک طنزیہ ٹوئٹ کی ہے  جس میں وہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ بیٹھے دکھائی دے رہے ہیں اور اُن کے ہاتھ دعائیہ انداز میں اُٹھے ہوئے ہیں۔ اپنے ٹوئٹ میں بھی سلیم صافی نے لکھا ہے کہ زرداری کے ہاتھوں پی ڈی ایم کے قتل نا حق پر فاتحہ کے لیے حاضر ہوا تھا۔ مختلف صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے تبصروں میں کہا ہے کہ اب عملاً پی ڈی ایم ختم ہوگئی ہے لیکن مولانا کا اصرار ہے کہ یہ قائم رہے گی۔

متعلقہ تحاریر