پاکستان میں کرونا کی وجہ سے اسکولز 11 اپریل تک بند
پاکستان میں ویکسین عالمی سطح کے مقابلے میں 160 فیصد زیادہ قیمت میں فروخت ہورہی ہے جبکہ جلسے اور تقاریب بھی جاری ہیں۔
پاکستان میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک کے مختلف اضلاع میں اسکولز کو 11 اپریل تک بند رکھا جائے گا۔ صوبائی حکومتیں وفاق سے مشورہ کرکے اسکولز بند کرنے کا فیصلہ کریں گی۔ تاہم سندھ کے وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ سندھ میںکرونا کی صورتحال دیگر صوبوں کے مقابلے میں بہتر ہے لہذا یہاں اسکولز بند نہیں کیے جائیں گے البتہ جہاں ضرورت ہوگی وہاں محدود وقت کے لیے اسکولز بند کیے جا سکتے ہیں۔
پوری دنیا میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات انتہائی سنجیدگی اور ترجیحی بنیادوں پر کیے جا رہے ہیں لیکن پاکستان اس معاملے میں بظاہر بالکل غیرسنجیدہ ہے۔ پاکستان میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی قیمت عالمی سطح کے مقابلے میں 160 فیصد زیادہ ہے جبکہ کیسز کی تعداد میں اضافے کے باوجود ملک میں سیاسی جماعتوں کے جلسے اور تقاریب بھی جاری ہیں۔
دنیا بھر میں کرونا نے جو تباہ کاریاں مچائی ہیں ان سے نہ انسانوں کی زندگیاں مفلوج ہوئی ہیں بلکہ کئی ممالک کی معیشتوں کو بھی دچھکا لگا ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دنیا بھر نے سنجیدگی اختیار کی ہوئی ہے لیکن پاکستان اس ضمن میں بالکل غیرسنجیدہ ہے۔ وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کے لیے بھی پاکستان میں سنجیدگی اختیار نہیں کی جارہی ہے۔ اتوار کے روز ملک میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کی بھی چھٹی ہوتی ہے۔
انڈیا میں گذشتہ اتوار کو ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو ویکسین لگائی گئی تھی۔ پڑوسی ملک میں روسی ویکسین اسپٹنک کی قیمت 734 انڈین روپے ہے جو پاکستانی سکے کے مطابق 1500 روپے بنتی ہے۔ لیکن پاکستان میں اسی ویکسین کی 2 خوراکوں کی قیمت سرکاری سطح پر 8 ہزار 449 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ فروخت اِس سے کہیں زیادہ میں ہو رہی ہے۔
عالمی سطح پر اسپٹنک ویکسین کی قیمت 10 ڈالرز ہے اور اس حساب سے 2 خوراکوں کی قیمت 20 ڈالرز بنتی ہے۔ لیکن پاکستان میں اس کی قیمت عالمی سطح کے مقابلے میں 160 فیصد زیادہ ہے۔ زیادہ قیمت کی وجہ سے پاکستان کی ایک بڑی تعداد میں آبادی ویکسین خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتی ہے۔
نجی بنیادوں پر کرونا ویکسین کی درآمد پر زیادہ قیمتوں کی وجہ سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا ہے۔ پیر کے روز لکھے گئے خط میں وزیراعظم عمران خان سے کہا گیا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی نجی بنیادوں پر درآمد کی اجازت کی پالیسی پر نظرثانی کریں اور اسے مکمل طور پر منسوخ کردیں۔ پوری دنیا میں حکومتیں اپنے شہریوں کو مفت ویکسین لگا رہی ہیں کیونکہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔
ادھر پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ پورے پاکستان میں گذشتہ روز 30 افراد اِس وباء کی نذر ہو گئے۔
مجموعی طور پر صرف صوبہ پنجاب میں اب تک سب سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں جہاں 6 ہزار 48 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ صوبے میں فعال کیسز کی تعداد 2 لاکھ 2 ہزار 743 ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد غیرمعمولی حد تک بڑھ گئی ہے۔ اسلام آباد میں کرونا کیسز کی سب سے زیادہ تعداد 747 جمعے کے روز سامنے آئی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں اب تک 552 اموات ہوچکی ہیں جبکہ فعال کیسز کی تعداد 53 ہزار 136 ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سینیما و شادی ہالز اور ریسٹورانٹس پر کرونا کے تاریک سائے
کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باوجود بھی سیاسی جماعتوں کے جلسے اور دیگر تقاریب جاری ہیں جہاں ایس او پیز کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔
ادھر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے مطابق آج یعنی بدھ کے روز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں صوبائی وزراء کا اجلاس ہوگا جس میں صحت اور تعلیم کے صوبائی وزراء شرکت کریں گے۔
The third coronavirus wave is serious; requires careful review. All education/health ministers will meet Wednesday March 24 at the NCOC to take a decision regarding opening or further closure of educational institutions. Health of students, teachers/staff primary consideration
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) March 21, 2021
شفقت محمود کے مطابق اجلاس میں صوبائی وزراء کے ساتھ اجلاس میں تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ کیا جائے گا۔