فواد چوہدری ماضی کی غلطیاں نہ دہرائیں

اس سے قبل وزیر اطلاعات رہتے ہوئے فواد چوہدری غیر منطقی بیانات دے کر کئی غلطیاں کر چکے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو ایک مرتبہ پھر وزیر اطلاعات کی اضافی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ اس سے قبل وزیر اطلاعات رہتے ہوئے فواد چوہدری نے کئی غیر منطقی اور بے تکے بیانات دے کر کئی غلطیاں کی ہیں۔

فواد چوہدری اس سے قبل بھی اگست 2018 سے اپریل 2019 تک وزیر اطلاعات رہ چکے ہیں جبکہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان بھی تھے۔

اگست 2018 میں ہی سوشل میڈیا پر ایک ہیلی کاپٹر کی ویڈیو گردش کر رہی تھی جس کے ساتھ لکھا گیا تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر آج کل وزیراعظم عمران خان کو لانے اور لے جانے کے لیے آتا ہے۔ جس کے ردعمل میں فواد چوہدری نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہیلی کاپٹر کا خرچ 50 سے 55 روپے فی کلومیٹر ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اشتہارات روایتی سے ڈجیٹل میڈیا کی طرف جائیں گے،فواد چوہدری

یہ بے تکا بیان آج تک سوشل میڈیا اور نجی محفلوں میں مذاق کا استعارہ بنا ہوا ہے۔ یہ ایک ایسا بیان تھا جس کی بچے بچے نے ہنسی اڑائی اور سنجیدہ افراد نے تنقید کی کہ ملک کا وزیر اطلاعات ایسی غیر منطقی بات کیسے کر سکتا ہے۔

2019 میں جب انڈین وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان میں ہندو لڑکیوں کے اغواء کا معاملہ اٹھایا تو فواد چوہدری نے پاکستان کی طرف سے ردعمل ظاہر کیا۔ اپنے ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے پاکستان کا املا ہی غلط پاکستِن لکھ دیا تھا۔ فواد چوہدری نے اپنا ردعمل لکھ کر شاید ایک بار پڑھنا بھی گواراہ نہیں کیا تھا کیونکہ اس ٹوئٹ کی تصحیح نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی اسے حذف کیا گیا تھا۔ پاکستان کے غلط املا کے ساتھ لکھا گیا فواد چوہدری کا یہ ٹوئٹ آج تک موجود ہے۔

اس کے علاوہ بھی فواد چوہدری وزیر اطلاعات رہتے ہوئے کئی غیرمنطقی بیانات دے چکے ہیں جس کی وجہ سے ان پر تنقید کی گئی تھی۔

اگست 2018 سے اپریل 2019 تک وزیر اطلاعات رہنے کے بعد فواد چوہدری سے وزارت واپس لے کر فردوس عاشق اعوان کو اطلاعات و نشریات کے لیے وزیر اعظم کی معاون خصوصی بنادیا گیا تھا۔ جبکہ فواد چوہدری سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت سونپ دی گئی تھی۔

فواد چوہدری کے پاس اس وقت سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت موجود ہے جس میں وہ کافی فعال ہیں۔ 2019 میں فواد چوہدری نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک عجیب و غریب بیان دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے خلاء میں جو دنیا کا سب سے بڑا ٹیلی اسکوپ بھیجا ہے اسے سپارکو نے بنایا تھا۔

اگر غیرمنطقی اور عجیب و غریب بیانات دینے جیسی غلطیاں کرنے کے علاوہ دیکھا جائے تو فواد چوہدری پاکستان میں ٹیکنالوجی کی دنیا سے کئی اہم ایجادات لائے ہیں۔ قمری مہینوں کے اعلان کے سلسلے میں وہ میڈیا کی زینت بنے رہے اور پھر قمری تاریخوں کے لیے رویت ایپ بھی متعارف کروائی۔

کرونا کی وباء پھیلنے لگی تو انہوں سینیٹائزر، ٹیسٹنگ کٹس اور وینیٹی لیٹر پر کام کیا۔

ملک میں جانبدار انتخاب کا شور مچا تو وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کی حیثیت سے فواد چوہدری کی زیرنگرانی پاکستان میں ہی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) بنائی گئی۔ اس مشین کا عملی مظاہرہ فواد چوہدری نے خود وزیراعظم کے سامنے کر کے دکھایا۔

حال ہی میں سینیٹ انتخاب کے دوران خفیہ کیمروں کا انکشاف ہوا تو فواد چوہدری نے مزید وضاحت کی تھی کہ خفیہ کیمرے کس شکل میں ہوسکتے ہیں۔

اس سے قبل جب وہ وزیر اطلاعات تھے تو انہوں نے پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کو ڈجیٹیلائز کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔ اور ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلیویژن کو فعال اور متحرک کرنے کا بیڑہ بھی اٹھایا تھا تاہم وہ کام ملازمین کے احتجاج کی نذر ہو گیا تھا۔

فواد چوہدری کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہیں ایک مرتبہ پھر وزیر اطلاعات بنادیا گیا ہے۔ اس مرتبہ عوام کو امید ہے کہ فواد چوہدری وزارت اطلاعات میں بھی اس سطح پر کام کریں گے جس طرح وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں کیا ہے اور ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے۔

متعلقہ تحاریر