کمالیہ میں کتوں کی لڑائی پر لاکھوں کا جوا، قانون خاموش تماشائی بن گیا
چار گھنٹوں تک جاری رہنے والے مقابلوں کے دوران مقامی انتظامیہ اور پولیس خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے۔
کمالیہ میں سر عام کتوں کی لڑائی کے مقابلے کرائے گئے جس میں لاکھوں روپے کا جوا کھیلا گیا۔ بے زبان جانور لہو لہان ہوتے رہے جبکہ انسانوں کی واہ واہ کی آوازیں بلند ہوتی رہیں اور قانون خاموش تماشاٸی بنا رہا۔
کمالیہ کے نواحی علاقے 725 گ ب میں "بابا محمد خاں” کے سالانہ میلے کی تین روز تقریبات جاری ہیں۔ میلے کے دوسرے روز پابندی کے باوجود کتوں کی لڑائی کے مقابلے ہوئے ، ان مقابلوں پر مبینہ طور پر لاکھوں کا جواء کھیلا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
کمالیہ میں اساتذہ اور طلبہ کبڈی میچ دیکھنے میں مصروف، اسکول ویران
ڈھول کی تھاپ پر ہونے والے اس خونخوار مقابلہ کی گونج پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سنائی نہ دی بلکہ کتوں کی لڑاٸی کے منتظم شاکر کڑیانہ نے کتوں کی لڑاٸی کی ٹک ٹاک ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی اپلوڈ کردی۔
بااثر افراد نے قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے کتوں کی لڑائی پر لاکھوں روپے کا جوا کھیلا۔
پولیس نے اطلاع پر نہ کوئی کاروائی کی نہ ہی کوئی موقف دیا۔کتوں کی لڑائی پر پاکستان بھر میں پابندی عاٸد ہے لڑائی کے دوران جیسے جیسے کتے خون میں لپٹتے گئے تماشائیوں پر حیوانیت طاری ہوتی گئی۔ کتوں کی لڑائی میں بااثر افراد کی شرکت سے پولیس کاروائی سے گریزاں رہی۔
چار گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلوں کے دوران مقامی انتظامیہ اور قانون کے محافظ خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے۔
سماجی حلقوں کو کہنا ہے کہ بے زبان جانوروں کی لڑائی انتہائی ظلم کی بات ہے ، بے چارے جانور کو کیا پتا کہ یہ ان کو آپس میں کیوں لڑایا جارہا ہے۔ بے زبان جانور زخمی ہو جاتے ہیں ، اور زخم کی تکلیف تو ہر ذی روح کو ہوتی ہے مگر شائد ان لوگوں کو اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ جو یہ مقابلے کراتے ہیں۔
سماجی حلقوں نے انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کی ذمےداری کا احساس دلاتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ اس قبیح فیل میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔