امریکی نائب وزیر خارجہ کا دورہ گرم جوشی کے بجائے سرد مہری لائے گا
وینڈی شرمین نے بھارت میں کہا کہ پاکستان کے دورے کا مقصد بہت چھوٹا ہے، ہم پاکستان کے ساتھ زیادہ تعلقات کے خواہاں نہیں ہیں۔
امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین آج پاکستان پہنچ چکی ہیں۔ انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور اس متعلق ٹوئٹر پر آگاہ کیا۔
I met today with Pakistani Foreign Minister @SMQureshiPTI to discuss Afghanistan’s future and the important and long-standing U.S.-Pakistan relationship. We look forward to continuing to address pressing regional and global challenges. pic.twitter.com/1tmUAMC18I
— Wendy R. Sherman (@DeputySecState) October 8, 2021
وینڈی شرمین نے لکھا کہ پاکستانی وزیر خارجہ سے ملاقات میں افغانستان کے مستقبل اور پاکستان امریکا کے اہم اور دیرپا تعلقات پر بات ہوگی۔
اس سے قبل امریکی نائب وزیر خارجہ کا دفتر خارجہ آمد پر امریکہ ڈیسک کے ڈائریکٹر جنرل نے استقبال کیا۔
Frosty welcome for Wendy Sherman at FO. Received by a mid ranking official, not by her counterpart. pic.twitter.com/ne66kk0g4m
— Baqir Sajjad (@baqirsajjad) October 8, 2021
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی عہدیدار سے ملاقات ضرور کی لیکن وہ ان کا استقبال کرنے دفتر سے باہر نہیں آئے۔
اس سردمہری کی ایک بڑی وجہ وینڈی شرمین کا وہ بیان ہے جو کہ وہ بھارت میں دے کر یہاں پاکستان پہنچی ہیں۔
وینڈی نے بھارت میں کھڑے ہو کر کہا کہ پاکستان کے دورے کا مقصد بہت چھوٹا ہے، ہم پاکستان کے ساتھ زیادہ تعلقات کے خواہاں نہیں اور ہمیں اس دور میں لوٹنے کی دلچسپی نہیں جب بھارت اور پاکستان کو ایک ہی تناظر میں ڈیل کیا جاتا تھا”، یہ بات انہوں نے ممبئی کے اننتا ایسپن سینٹر میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یہ بھی پڑھیے
امریکا کے بعد داعش طالبان کے لیے بڑا چیلنج
مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے امریکا کو آئینہ دکھا دیا
امریکی نائب وزیر خارجہ کی جانب سے اتنا غیرذمہ داران بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب افغانستان سے امریکہ اور اتحادی افواج کے انخلاء کو بمشکل ایک مہینے مکمل ہوا ہے اور اس انخلا میں پاکستان مستقل امریکہ کی مدد کرتا رہا۔
امریکہ، نیدرلینڈ، بیلجیئم اور دیگر ممالک کے سربراہان نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلیفونک کال کے ذریعے سفارتی حکام کی انخلا میں مدد کرنے پر اقدامات کو سراہا۔
اس کے علاوہ بھی حال ہی میں کئی مواقعوں پر امریکہ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ناگزیر قرار دیا لیکن وینڈی شرمین کا بیان نہایت تشویش ناک ہے۔
دیکھنا ہوگا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ کا بیان بھارت کو خوش کرنے کے لیے تھا یا واقعی پاک امریکہ تعلقات میں سردمہری آچکی ہے۔
ابھی تو امریکی عہدیدار پاکستان کے دورے پر ہیں اور ہماری طرف سے ان کی مہمان نوازی میں کوئی کمی نہیں برتی جائے گی لیکن انہیں بھارت میں غیرمحتاط بیان دینے پر پاکستان کی جانب سے ایک جواب مل چکا ہے۔
آئندہ آنے والے دن طے کریں گے کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین سردمہری میں اضافہ ہوتا ہے یا تعلقات بدستور ٹھیک رہتے ہیں۔