عاصمہ شیرازی حکومت کی مخالفت میں صحافتی اصول بھول گئیں

خاتون اینکرپرسن نے اپنے پروگرام میں حکومت کے ناقد صحافیوں کو مدعو کیا لیکن دوسری طرف کی رائے جاننے کے لیے کسی کو نہ بلایا۔

اینکرپرسن عاصمہ شیرازی نے حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے معاہدے پر آج ٹاک شو کیا، انہوں نے اپنے پینل میں جیو ٹی وی سے سلیم صافی، 24 نیوز سے نسیم زہرہ اور ڈان نیوز سے فہد حسین کو مدعو کیا تھا۔

عاصمہ شیرازی کے پروگرام کا دوسرا موضوع مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف خاموش سیاست تھا۔

عاصمہ شیرازی پچھلے کئی برس سے شعبہ صحافت کے ساتھ منسلک ہیں۔ ویسے تو وہ آئے دن ہی کچھ نہ کچھ ایسا کر رہی ہوتی ہیں جو کہ صحافتی اقدار کے برخلاف ہوتا ہے لیکن آج بھی انہوں نے ایسی ہی ایک غلطی کی۔

پروگرام ترتیب دیتے ہوئے انہوں نے اپنے پینل کے لیے تینوں ایسی شخصیات کا انتخاب کیا جو کہ حکومت مخالف خیالات کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔

پھر خود عاصمہ شیرازی بھی پی ٹی آئی حکومت اور وزیراعظم عمران خان کی پالیسیز کی سخت ناقد ہیں۔

عموماً پینل انٹرویوز میں کسی بھی موضوع سے متعلق پروگرام پر دو یا تین مختلف نقطہ نظر رکھنے والے افراد کو شامل کیا جاتا ہے تاکہ دونوں طرف کی آرا سامنے آسکیں اور ناظرین تک تصویر کے دونوں رخ پہنچ سکیں۔

دوسری طرف آج ٹی وی ہی پر رات 10 بجے براہ راست نشر ہونے والے پروگرام ‘روبرو’ میں میزبان شوکت پراچہ نے اپنے پینل پر انہی مہمانوں کو گفتگو کا موقع دیا جنہیں عاصمہ شیرازی نے بھی بلایا تھا لیکن اس بار نسیم زہرہ کی جگہ ڈاکٹر معید پیرزادہ یہاں موجود تھے۔

اس سے غیرجانبداری کا تاثر بھی برقرار رہا اور ناظرین کو دونوں طرف کے نکات سننے کا موقع ملا۔

عاصمہ شیرازی کم از کم اپنے ہی چینل پر موجود ساتھی اینکرپرسن سے کچھ سیکھ لیں۔

متعلقہ تحاریر