مفتی منیب الرحمان نے غریدہ فاروقی کا کہا غلط ثابت کردیا

وفاقی حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان 31 اکتوبر کو معاہدہ طے پاگیا تھا جس میں مفتی منیب الرحمان نے ایک پل کا کردار ادا کیا تھا۔

نجی ٹی وی چینل کی خاتون اینکر غریدہ فاروقی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ٹی ایل پی کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرنے والے علمائے کرام کے وفد کے دو اہم ارکان مفتی منیب الرحمان اور مولانا بشیر کو اپنے شو میں مدعو کیا تھا لیکن انہوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغآم جاری کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ” مفتی منیب اور مولانا بشیر کو دعوت دی کہ پروگرام میں آ کر سوالات کے جوابات دیں۔ مگر دونوں مذہبی رہنماؤں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ہم خواتین سے گفتگو نہیں کرتے انٹرویوز نہیں دیتے۔”

یہ بھی پڑھیے

کالعدم تنظیم سے معاہدہ سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی تو نہیں؟ ارشد شریف

عاصمہ شیرازی حکومت کی مخالفت میں صحافتی اصول بھول گئیں

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے غریدہ فاروقی نے مزید لکھا ہے کہ ” ماشاءاللّہ ایسی شدت پسندی کے سامنے ریاست نے ہتھیار ڈال کر یک طرفہ نامعلوم معاہدہ کیا ہے۔”

دوسری جانب مفتی منیب الرحمان نے گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی۔ پروگرام کی میزبانی ایک خاتون اینکر مہر بخاری کررہی تھیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مفتی منیب الرحمان نے غریدہ فاروقی کے شو میں یہ کہہ کر شرکت سے انکار کردیا تھا کہ وہ خواتین سے بات نہیں کرتے اور پھر اگلےہی روز ایک دوسری خاتون اینکر کے پروگرام میں حاضر ہو گئے۔ مفتی منیب الرحمان کو غریدہ فاروقی کے پروگرام میں نہ آنے کی اصل وجہ بتانا چاہیے تھی کیونکہ اس کے معاملے سے شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔

یاد رہےکہ وفاقی حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان 31 اکتوبر کو معاہدہ طے پاگیا تھا جس میں مفتی منیب الرحمان نے ایک پل کا کردار ادا کیا تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے کہا تھا کہ فریقین نے ملک و ملت کے مفاد میں معاہدہ کیا۔ حکومت نے مذاکرات کے لیے انتہائی ذمہ دار 3 افراد پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے۔

میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ میں میڈیا کے دوستوں کو شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ خیر کے فروغ کے لیے ہمارے ساتھ اور پوری قوم کے ساتھ تعاون کریں اور تمام معاملات کو مثبت رنگ میں لیں۔

متعلقہ تحاریر