آڈیو لیک اور ایفی ڈیوٹ کے بعد پہلی مرتبہ ثاقب نثار کا تفصیلی بیان

جنگ اخبار نے اے آر وائی نیوز کے صحافی کے ذرائع سے کی گئی گفتگو کو شامل اشاعت کیا ہے، یہ ثاقب نثار کا پہلا بلا واسطہ بیان ہے۔

اے آر وائی نیوز میں خبروں کے تفتیشی سیل کے سربراہ نعیم اشرف بٹ سے منسوب ایک خبر جنگ اخبار میں شائع ہوئی ہے جس میں نعیم اشرف بٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ایک قریبی شخص سے گفتگو کی تفصیل بیان کی ہے۔

خبر کے مطابق نعیم اشرف بٹ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ثاقب نثار کے مطابق رانا شمیم نے انہیں کہا تھا کہ آپ کی وجہ سے میری توسیع نہیں ہوسکی جس پر میں نے انہیں کہا کہ یہ تو میرا اختیار ہی نہیں، حکومت کی صوابدید ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت، رانا شمیم اور انصار عباسی کا سخت امتحان

بیان حلفی جمع ہوا یا نہیں، رانا شمیم اور انصار عباسی کی متضاد آرا

ثاقب نثار نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی دو بار مجھ سے ملنے کی کوشش کی لیکن اچھا ہی ہوا کہ میں نہیں ملا ورنہ ایک اور اسکینڈل بن جاتا۔

ثاقب نثار نے واضح کیا کہ پانامہ کیس سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا، وہ اس بینچ میں بھی شامل نہیں تھے جس نے فیصلہ سنایا۔

اس کے علاوہ بھی کئی اور معاملات ثاقب نثار نے واضح کیے ہیں لیکن بات یہی ہے کہ جنگ اخبار میں جو تفصیل شائع ہوئی ہے وہ اے آر وائی کے صحافی کو بھی اپنے ذرائع کے ذریعے معلوم ہوئی ہے۔

یعنی بات ایک منہ سے دوسرے کو پہنچی، دوسرے سے تیسرے کو اور اس کے بعد خبروں کا حصہ بنی۔

اس خبر میں کتنی صداقت اور سچائی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اس طرح کہ جب ذرائع معلوم نہ ہوں اور حقیقت کا بھی پتا نہ ہو تو ایسی خبروں کی ترویج نہیں کرنی چاہیے۔

متعلقہ تحاریر