امریکی سرجنز کا تاریخی کارنامہ، سور کے دل کی انسانی جسم میں کامیاب پیوند کاری
طبی ماہرین کا کہنا ہے یہ پیش رفت ایک دن انسانی مریضوں میں پیوند کاری کے لیے جانوروں کے اعضاء کی نئی فراہمی کا باعث بن سکتی ہے۔

امریکی سرجنز نے جان لیوا دل کی بیماری میں مبتلا ایک 57 سالہ شخص کو جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کے دل کی پیوندکاری کی ہے۔ یہ ایک ایسا اہم طریقہ دریافت ہوا جو آنے والے وقتوں میں ناکارہ ہونے والے انسانی اعضاء کی کمی کو پورا کرسکے گا۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ یہ سور کے دل کی انسان میں پہلی کامیاب پیوند کاری ہے۔ آٹھ گھنٹے کا طویل آپریشن بالٹی مور ریاست کے یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر میں کیا گیا ، سرجنز کا کہنا ہے کہ ڈیوڈ بینیٹ سینئر کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔ جن کی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب کے 8 اضلاع میں کورونا ویکسینیشن مہم ناکام
کورونا کی چوتھی لہر کا امکان بہت زیادہ، چوتھے بوسٹر شاٹ کی ضرورت بڑھ گئی
مریض ڈیوڈ بینیٹ کو انسانی ٹرانسپلانٹ کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا – یہ فیصلہ اکثر اس وقت لیا جاتا ہے جب مریض کی حالت انتہائی تشویشناک ہو ۔ اب وہ صحت یاب ہو رہا ہے اور اس کی احتیاط سے نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ نیا عضو کس طرح کام کرتا ہے۔
کارڈیک ٹرانسپلانٹ پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر بارٹلی گریفتھ کا کہنا ہے کہ ہم دل کا انتہائی باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں کہ یہ کتنا دباؤ برداشت کررہا ہے، یہ نبض پیدا کررہا ہے۔
انہوں نے کہا "یہ دل کام کر رہا ہے اور یہ عام دل لگ رہا ہے۔ ہم پرجوش ہیں، لیکن ہم نہیں جانتے کہ کل ہمارے لیے کیا نتیجہ لائے گا۔ کیونکہ ایسا پہلے کبھی نہیں کیا گیا تھا۔”
رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال تقریباً 41 ہزار 354 امریکیوں کی ٹرنسپلانٹیشن کی گئی تھی جن میں آدھے سے زیادہ افراد کے گردے تبدیل کیے گئے تھے۔ گذشتہ سال 3 ہزار 817 افراد کی دل کی پیوند کاری کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایسے خنزیروں کو تیار کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے جن کے اعضاء کو انسانی جسم کے قابل عمل بنایا جاسکتا ہے اور انسانی جسم انہیں مسترد نہیں کریں گے، گزشتہ دہائی میں نئی جین ایڈیٹنگ اور کلوننگ ٹیکنالوجیز کے ذریعے تحقیق میں تیزی آئی ہے۔
طبی تحقیق کاروں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس طرح کا طریقہ کار مستقبل میں طب کے شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز کریں گے۔ مستقبل قریب میں ایسے امریکیوں کو دل اور گردے کی پیوندکاری میں اعضاء کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
یونائیٹڈ نیٹ ورک فار آرگن شیئرنگ کے چیف میڈیکل آفیسر اور ٹرانسپلانٹ فزیشن ڈاکٹر ڈیوڈ کلاسن نے کہا کہ "یہ ایک واقعہ بارش کا پہلا قطرہ ہے۔” "دروازے کھلنا شروع ہو رہے ہیں، جو مجھے یقین ہے کہ اعضاء کی خرابی کا علاج کرنے کے طریقے میں بڑی تبدیلیاں آئیں گی۔”