شراب کی بوتلوں کو شہد قرار دینے والے ڈاکٹر پر سندھ حکومت مہربان

ڈاکٹر زاہد حسن انصاری کو گریڈ 21 میں ترقی دے دی گئی، انہوں نے شرجیل میمن کے کمرے سے برآمد ہونے والی شراب کی بوتلوں کو تیل اور شہد کہا تھا۔

سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کے کمرے سے برآمد ہونے والی شراب کو مبینہ طور پر شہد قرار دینے والے ڈاکٹر زاہد انصاری پر سندھ حکومت مہربان ہوگئی، 21 گریڈ میں پروموٹ کردیا۔

ڈاکٹر زاہد انصاری کی ریٹائرمنٹ کی مدت مکمل ہوجانے کے بعد سندھ حکومت نے انہیں  گریڈ 21 میں ترقی دے دی جس کے بعد ڈاکٹر انصاری چند مزید سال سرکاری عہدے پر ممتکن رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ حکومت نے کالجز میں داخلے کیلئے نئی شرط عائد کر دی

سندھ حکومت کو 100 سرکاری اسکول 10 دن میں اپ گریڈ کرنے کا حکم

چیف سیکرٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے تحریری نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے مطابق صوبائی سلیکشن بورڈ اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی منظوری کے بعد ڈاکٹر زاہد انصاری کو گریڈ 21 میں ترقی دی جا رہی ہے۔

نوٹیفکیشن میں درج ہے کہ 20 گریڈ کے چیف پیتھالوجسٹ ڈاکٹر زاہد حسن انصاری کو ان کی گرانقدر خدمات کی وجہ سے ترقی دی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ سنہ 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کراچی میں اپنے دورے کے دوران ضیاالدین اسپتال پہنچ گئے تھے۔

انہوں نے اس وقت صوبائی وزیر کے عہدے پر براجمان شرجیل میمن کے کمرے کا جائزہ لیا تھا اور شراب کی بوتلوں کی نشاندہی کی تھی۔

چیف جسٹس کے چھاپے کے بعد شرجیل میمن کو نجی اسپتال سے جیل منتقل کردیا گیا تھا، بعد ازاں ان کے خون کے نمونے لیے گئے اور کمرے سے برآمد ہونے والی بوتلوں کا کیمیائی تجزیہ کیا گیا۔

کیمیائی تجزیئے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک بوتل میں زیتون کا تیل جبکہ دوسری میں شہد تھا، شرجیل میمن کے خون میں الکوحل کے شواہد نہیں ملے۔

برآمد شدہ بوتلوں کی رپورٹ پر ڈاکٹر زاہد حسن انصاری نے دستخط کیے تھے جو کہ اس وقت حکومت سندھ کی لیبارٹری کے ڈائریکٹر تھے، رپورٹ میں درج تھا کہ بوتلوں سے شراب نہیں تیل اور شہد نکلا تھا۔

متعلقہ تحاریر