بینائی سے محروم لوگ کیسے کھانا کھاتے ہیں، ایک صحافی کا تجربہ
ڈان نیوز کی رپورٹر شازیہ حسن نے آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر کھانا کھانے کا اپنا تجربہ شیئر کرکے سب کو حیران کردیا ہے۔

مختلف تجربات اور مشاہدات زندگی میں مزید آگے بڑھنے کی صلاحیت کو پروان چڑھاتے ہیں مگر کچھ تجربات اور مشاہدات ایسے ہوتے ہیں جن سے ان تجربات سے گزرنے والی شخصیات لطف اندوز بھی ہوتی ہے تو اپنے تجربے سے حاصل نتائج کو دوسروں کے ساتھ شیئر بھی کرتے ہیں، ایسا ہی ایک تجربہ ڈان کی نیوز کی اسٹاف رپورٹر اور ممبر کراچی پریس کلب صحافی شازیہ حسن نے شیئر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے انہیں ایک عشائیے میں مدعو کیا گیا جہاں مہمانوں کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر کھانا کھلایا گیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تصویر شیئر کرتے ہوئے شازیہ حسن نے لکھا ہے کہ "گذشتہ ہفتے ، مجھے ایک عشائیہ کے لیے مدعو کیا گیا تھا جہاں ہمارے بصارت سے محروم میزبانوں نے اپنی اندھیر نگری کا تجربہ ہم کرنے کے لیے ہماری آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر کیا۔
یہ بھی پڑھیے
پانی نا ہو تو تھوک سے کام چلایا جاسکتا ہے، بھارتی ہیر اسٹائیلسٹ نے خاتون پر تھوک دیا
پاکستان کا منفرد ٹرک آرٹ اب جوتوں پر ملے گا
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ” رات کا کھانا بھی نابینا باورچیوں نے پکایا۔ اسے dininginthedark کہتے ہیں۔”
Last week, I was #invited to a #dinner where our #blind and #visuallyimpaired #hosts #blindfolded us to experience their dark world. Dinner was also cooked by blind chefs. It is called #dininginthedark. Here’s my story with photo by @focuswithfahim: https://t.co/wPYRUXiWLh pic.twitter.com/rmTfLYXMLC
— Shazia Hasan (@HasanShazia) January 15, 2022
شازیہ حسن نے لکھا ہے کہ "جب میں نے اپنے اس تجربہ کا ذکر اپنے دوست سے کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم کچھ نہیں کہہ سکتے جب تک ہم خود اس اندھیرے کا تجربہ نہیں کرلیتے۔
اپنے تجربے کے نتائج کو شیئر کرتے ہوئے شازیہ حسن نے مزید لکھا ہے کہ "ہاں، بریانی کی اس پلیٹ کو ختم کرنا ایک چیلنج تھا۔ کبھی میرے چمچ میں صرف چاول ہوتے، کبھی بہت زیادہ چکن اور کبھی میرے چمچ میں شاید ہی کچھ ہوتا۔ آخر میں نے کھانے کے لیے اپنی انگلیوں کا استعمال شروع کیا۔ پھر بھی وقت لگا۔”
واسیع جلیل شازیہ حسن کے تجربے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "جب میں آپ کی کہانی پڑھ رہا تو میرے رونگٹے کھڑے ہورہے تھے پھر میں نے علی ترین سے اس کا ذکر کیا ۔ "آدھے گھنٹے یا ایک گھنٹے کے لیے بے بینائی کا کھو جانا کچھ اور معنی رکھتا ہے اور ہمیشہ کے لیے اندھا رہنا کچھ اور معنی رکھتا ہے” ۔ آپ نے اندھیرے اور گپ اندھیرے کی بہترین انداز میں تشریح کی ہے۔”
شازیہ حسن نے واسیع جلیل کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ "بالکل ایسا تھا”
بلاگر خرم ضیاء خان نے لکھا ہے کہ ” یہ واقعی دلچسپ ہے۔”