پرنٹنگ کارپوریشن زبوں حالی کاشکار،5ارب روپے کا خسارہ ،مشینیں خراب

قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کا پرنٹنگ کارپوریشن کی ورکشاپس کا دورہ،ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن نے کی بریفنگ، ادارے کوخسارے سے نکالنے کیلیے 5ارب روپے مانگ لیے

پرنٹنگ کارپوریشن  آف پاکستان زبوں حالی کا شکار ہوگیا۔ادارے کی مشین 40 برس پرانی ہوچکیں،بائنڈنگ مشین بند، ادارے کو پانچ ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے،تنخواہوں کی ادائی بھی مشکل ہوگئی۔

پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان  کے سربراہ کی جانب سے مسائل  اجاگر کرنے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن نے تشویش  کا اظہا رکردیا۔ ایم ڈی نے ملازمین کو گولڈن شیک ہینڈ دینے کی تجویز  دے دی۔

یہ بھی پڑھیے

سرکاری ملازمتوں کے صوبائی کوٹے میں 20 سال کی توسیع

چھانگا مانگا کی لکڑی غیرمحفوظ ، حکومت چار دیواری بنائے گی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کا اجلاس چیئرپرسن کشور زہرہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔کمیٹی ارکان کو پرنٹنگ کارپوریشن کی ورکشاپس کا دورہ، کرایا گیا ۔اس  موقع پر ایم ڈی نے بریفنگ میں بتایا کہ پرنٹنگ کارپوریشن کی بائنڈنگ  مشین بند پڑی ہے۔الیکشن سال کے علاوہ ادارہ خسارے میں ہی رہا۔

ایم ڈی نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ ادارے میں نئی مشینوں کی تنصیب کی فوری ضرورت ہے کیونکہ  پہلے سے نصب مشینیں 40 سال پرانی ہیں۔حکومت 5ارب روپے فراہم کرے تو ادارے کو خسارے کا سامنا نہیں رہے گا۔ایم ڈی کا کہنا تھاکہ پرنٹنگ کارپوریشن کو منافع میں لانے کے لیے ملازمین کو کم کرکے گولڈن ہینڈ شیک دینا پڑے گا۔

ادارے کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پرنٹنگ کارپوریشن کی پرانی مشینوں کی مرمت کے لیے صرف دو مکینک دستیاب  ہیں جس کے سبب بعض اوقات پرائیویٹ سیکٹر سے مکینک کو بلانا پڑتا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ سرکاری اداروں سے ادائیگی نہ ہونے کے سبب ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے،ماضی میں ریٹائر ہونے کے قریب افسران کو ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن لگایا جاتا رہا ہے ۔خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ادارے سے  جو مواد چھپوایا گیا تاحال اس کی  ادائی نہیں کی گئی۔

ایم ڈی  نے قائمہ کمیٹی کو تجویز پیش کی  کہ پرنٹنگ کارپوریشن کے بورڈ میں نجی شعبے کے  افراد کو شامل ہونا چاہیے،کام کی زیادتی کی وجہ سے بعض اوقات نجی شعبے سے کام کروانا پڑتا ہے،الیکشن کے موقع پرصرف 40 فیصد  کام پرنٹنگ کارپوریشن کو دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرکاری اداروں اور پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کا پرنٹنگ کا کام  دیا جائے تو ادارے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر کمیٹی کی چیئرپرسن کشور زہرہ کا کہنا تھا کہ اس ادارے کا سربراہ 3 ماہ سے زائد نہیں رہتا ہے اس لئے آنے والے سربراہان صحیح توجہ نہیں دے پاتے اورپرنٹنگ کارپوریشن جیسے قومی ادارے تنزلی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ بحیثیت قوم ہمیں قومی اداروں کا تحفظ اور ان کے وقار کی بحالی کے اقدامات اٹھاناہوں گے۔پرنٹنگ کارپوریشن کی بحالی کے لیے کمیٹی اپنا کردار ادا کرے گی۔پرنٹنگ کارپوریشن کے ملازمین ادارہ کا اثاثہ ہیں۔

وزیرمملکت علی محمد خان کا کہنا تھاکہ ادارے میں تھکے ہوئے افسر کو لگایا جاتا ہے جس کی ملازمت کاٹائم کم رہتا ہے ۔ ورکشاپس میں کام کرنے والے ملازمین کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ان کا کہنا تھاکہ اسٹیل ملز ،یوٹیلٹی اسٹورز سمیت دیگر سرکاری ادارے ماضی قریب میں منافع بخش تھے۔

متعلقہ تحاریر