نواز شریف اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
درخواست میں عدالت سے آئین کے آرٹیکل 184 اور 99 کی تشریح کا بھی مطالبہ کیا گیا جب کہ اس کیس میں وفاقی حکومت کو پارٹنر بنانے کا بھی کہا گیا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی کیے خلاف آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔
سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی ختم کرنے کے لئے درخواست دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں استعمال کیا جائے، آرٹیکل 184/3 کے اختیار کے تحت سپریم کورٹ بطور ٹرائل کورٹ امور انجام نہیں دے سکتی، آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کا حق نہیں ملتا۔
یہ بھی پڑھیے
بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی کو مشیر احتساب تعینات کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد میں کورونا کا پھیلاؤ،ہائی کورٹ میں 6 کی بجائے 5 دن کام کا فیصلہ
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کا حق نہ ملنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔
اپیل کے حق کے بغیر تاحیات نااہلی نہ صرف رکن اسمبلی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ متعلقہ حلقہ کے ووٹرز کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلوں میں آرٹیکل 62 کے اطلاق کے پیرامیٹرز طے کیے ہیں، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت جو الیکشن چیلنج ہو صرف اسے کالعدم کیا جائے۔
درخواست میں عدالت سے آئین کے آرٹیکل 184 اور 99 کی تشریح کا بھی مطالبہ کیا گیا جب کہ اس کیس میں وفاقی حکومت کو پارٹنر بنانے کا بھی کہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں آرٹیکل 62(1)(f) کے استعمال کے پیرامیٹرز کی وضاحت کی ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس آرٹیکل کے تحت چیلنج کیے گئے انتخابات کو صرف ایک طرف رکھا جائے۔ ایس سی بی اے کے صدر نے مزید تجویز پیش کی کہ تاحیات نااہلی کی سزا صرف انتخابی معاملات میں دی جائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 (1) (f) کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص ‘صادق’ اور ‘امین’ نہ ہو تو وہ قومی یا صوبائی اسمبلیوں کا رکن رہنے کے قابل نہیں ہے۔