سپریم کورٹ: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری

دس رکنی لارجر بینچ نے چھ چار کے تناسب سے سرینا عیسیٰ کے حق میں فیصلہ سنایا۔

سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ، سرینا عیسیٰ کی نظرثانی درخواستیں اکثریت سے منظور کرلی گئی۔

9 ماہ 2 دن بعد نظرثانی درخواستوں پرجاری تحریری فیصلہ میں کہا گیاکہ یہ فیصلہ واضع الفاظ کیساتھ سنایا جاتا ہے کہ اس عدالت کے جج سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں، دوسری طرف کوئی بھی شخص چاہے وہ اس عدالت کو جج کیوں نہ ہو اس کو قانونی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیے

جیو نیوز نے وزیرداخلہ شیخ رشید کے انٹرویو کی وڈیو سنسرکیوں کی؟

شوکت خانم کے فنڈز کےغلط استعمال کاالزام،تحریک انصاف کیوں خاموش؟

سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر،جسٹس مظہرعالم ،جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس امین الدین نے فیصلہ تحریر کیا۔ فیصلہ میں سرینا عیسیٰ کی نظرثانی درخواستیں اکثریت سے منظور کرتے ہوئے کہا گیاکہ یہ فیصلہ واضع الفاظ کیساتھ سنایا جاتا ہے کہ ہر شہری اپنی زندگی ،آزادی، ساکھ، جائیداد سے متعلق قانون کے مطابق سلوک کا حق رکھتا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 9 سے 28 تک ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں، اگر کوئی شہری پبلک آفس ہولڈر ہے تو اسے بھی قانون کا تحفظ حاصل ہے، قطع نظر کسی عہدہ یا پوزیشن کے ہر پاکستان قانون کے مطابق سلوک کا حقدارہے۔

دس رکنی لارجر بینچ نے چھ چار کے تناسب سے سرینا عیسیٰ کے حق میں فیصلہ سنایا۔ جسٹس یحی آفریدی نے اضافی نوٹ تحریری کیا ، سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ 26 اپریل 2021 کو سنایا تھا، 9 ماہ 2 دن بعد نظرثانی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا۔

متعلقہ تحاریر