بلدیاتی ترمیمی ایکٹ پر تمام جماعتوں سے بات چیت کےلیے تیار ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
مراد علی شاہ کا کہنا ہے ہم چاہتے تھے کہ کراچی کے اداروں میں بہتری لائیں اسی لیے ہم نے اداروں کو براہ راست صوبے کے تحت کیا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے ہم نے الیکشن کمیشن کے کہنے پر 9 دنوں میں بلدیاتی قانون بنایا ، کیونکہ ہمیں 30 نومبر سے پہلے پہلے لوکل باڈی ایکٹ بنانا تھا۔
ان خیالات کا اظہار سید مراد علی شاہ نے جماعت اسلامی کے مرکز ادارہ نور حق آمد کے موقع پر کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا گذشتہ بلدیاتی نظام کے خاتمے کے بعد ہی لوکل ایکٹ میں ترمیم کرنا تھی۔ ہم نے کراچی سمیت سندھ کی تمام اسٹیک ہولڈرذ پارٹی سے رابطہ بھی کیا اور تجاویز بھی مانگی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
یوسف رضا گیلانی کا سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے مستعفی ہونے کا اعلان
بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ پی ٹی آئی کے لیے اہم ہے، پرویز خٹک
ان کا کہنا تھا کہ ادارہ نور حق آنے کا مقصد جماعت اسلامی کی قیادت کے ساتھ ملاقات کرنا مقصود تھا اور 2021 کے بلدیاتی قانون میں ترمیم کے حوالے سے کیے گئے معاہدے کے حوالے سے تفصیلی تبادلۂ خیال کرنا تھا۔
مردم شماری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے معاملے میں ہم نے سی سی آئی میں مخالفت کی تھی۔ ہمارا واضح موقف تھا کہ سندھ کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس میں قانون اسمبلی میں پاس کروایا جاتا ہے۔ باقی صوبوں میں اسمبلی کے بغیر ہی ایکٹ پاس کردیا جاتا ہے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کو 2021 کے بلدیاتی قانون میں اعتراض تھا جس پر ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم چاہتے تھے کہ کراچی کے اداروں میں بہتری لائیں اسی لیے ہم نے اداروں کو براہ راست صوبے کے تحت کیا تھا۔
ادارہ نور حق کے دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، سعید غنی خاصخیلی، وقار مہدی، امتیاز شیخ، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب و دیگر بھی موجود تھے۔