نوابشاہ میں قبائلی تصادم ، سندھ حکومت کے لیے کڑا امتحان

مرزاپور میں زرداری برادری کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے بھنڈ برادری کے افراد کی لاشوں کو قومی شاہراہ پر رکھ کر لواحقین کا احتجاج جاری ہے۔

صوبہ سندھ کے ضلع نواب شاہ کے علاقے مرزا پور میں زمین کے تنازع پر زرداری برادری کی جانب سے فائرنگ کرکے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے ،بھنڈ برادری کی جانب سے 5 لاشیں رکھ کر قومی شاہراہ پر 30 گھنٹے سے دھرنا جاری ہے۔ دادو میں تین قتلوں کی مدعی ام رباب نے دھرنا کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب مذمت نہیں جاگیرداروں کی مرمت کا وقت آگیا ہے۔

دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے تب تک دھرنا جاری رہے گا۔

ہفتے کے روز زمین کے تنازع پر دو گروپوں کے تصادم میں بھنڈ برادری کے 5 افراد اور ایک پولیس انسپکٹر جاں بحق ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

سکھر میں ڈکیتی کی واردات، ڈاکو کیش وین سے ساڑھے 5 کروڑ لے اڑے

ڈاکٹر نوشین اور ڈاکٹر نمرتا کماری  کے کیس میں چونکا دینے والا انکشاف

دھرنے کے باعث سندھ کو پنجاب سے ملانے والی قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔

پنجاب سے آنے والی ٹریفک کو مورو، دادو اور کراچی کی طرف موڑ دیا جا رہا ہے اور کراچی سے آنے والی ٹریفک کو سعید آباد بائی پاس سے دوسرے اضلاع کی طرف موڑ دیا جا رہا ہے۔

بھنڈ برادری کے سربراہ سید زین شاہ کا کہنا ہے ہم مقتولین کو دفنانے کے بعد پورے سندھ میں سڑکیں بلاک کریں گے اور ہائے وے کو بھی بلاک کریں گے۔

قومی شاہراہ پر بھنڈ برادری کے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ام رباب کا کہنا تھا کہ ” سندھ میں جو بھی ظلم ہوتے ہیں اس کے پیچھے پیپلز پارٹی کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ اب سندھ کے عوام ان کا ظلم برداشت نہیں کریں گے۔ ہم جاگیردارانہ نظام کو مسترد کرتے ہیں۔ بتایا جائے کہ قبائل کی لڑائیوں میں کبھی کوئی جاگیر دار یا سردار مرا ہے۔ سندھ کو ابھی بھی گیڈر کھا رہے ہیں۔ ہمیں اس سسٹم کو تبدیل کرنا پڑے۔ اب مذمت کی بجائے مرمت کرنا پڑے گی۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ نوابشاہ مسئلے کا نوٹس لیں۔”

دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ ، ڈاکٹر ارباب غلام رحیم ، جے یو آئی کے رہنما راشد محمود سومرو ، فنکشنل لیگ کے رہنما سردار شیر محمد رند ، نازو مختیار ناریجو اور زین شاہ نے شرکت کی۔

دوسری جانب رابطہ کرنے پر ایس ایس پی شہید بینظیر آباد نے کہا ہے کہ لواحقین سے مذاکرات جاری ہیں اور بہت جلد دھرنا ختم کروا لیا جائے گا۔

تاہم مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ جب تک مقدمہ درج نہیں ہوتا اور ملزمان کی گرفتاری نہیں ہوتی وہ اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ کو واقعے کی شفاف انکوائری کی ہدایت کی ہے۔

خیال رہے کہ نواب شاہ میں زمین کے تنازع پر زرداری اور بھنڈ برادری کے درمیان فائرنگ سے پولیس انسپکٹر سمیت 6 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس نے واقعے کے بعد زرداری برادری کے 16 افراد کو گرفتار کرلیا ہے، بھنڈ برادری نے تمام ملزمان کی گرفتاری تک قومی شاہراہ پر دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

دو ماہ قبل بھنڈ برادری نے مبینہ طور پر زرداری برادری پر زمینوں پر قبضے کا الزام لگایا تھا۔

متعلقہ تحاریر