مہنگائی اور ادارہ شماریات کے اعدادوشمار، عوام نے جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیئے

حکومت کے ساڑھے تین سال کے عرصہ میں بکرے کا گوشت اوسط 427 روپے ، گائے کا گوشت کی قیمت میں 219 روپے، مرغی 98 ، تازہ دودھ 30 روپے اور دہی 31 روپے فی کلو بڑھی۔

تحریک انصاف کے دور حکومت میں مہنگائی نے مزید پنجے گاڑھ لیے ، روزمرہ استعمال اور کھانے پینے کی ہر شے مہنگائی ہو گئی، چینی 33 روپے، آٹا 20 روپے، گھی 258 روپے، دالیں 124 اور بکرے کا گوشت 427 روپے فی کلوگرام  مہنگا ہوا ہے۔

مہنگائی موجودہ حکومت کی سب سے بڑی اپوزیشن ، مہنگائی کے بڑھتے گراف مسلسل حکومت اور عوام کو تنگ کرتے رہے۔

ادارہ شماریات کے اعتراف کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت میں گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران چینی ، آٹا ، گھی سمیت ہر چیز کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی 1ارب 41 کروڑ میں نیلام

وزیر خزانہ شوکت ترین کی مہنگائی کے مارے عوام کے زخموں پر نمک پاشی

حکومت کے  ساڑھے تین سال میں ہر چیز مہنگی ، چینی 33، آٹا 20 ، گھی 258، دالیں 124 اور بکرے کا گوشت 427 روپے فی کلوگرام  مہنگا ہوا۔

ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق چینی اوسط 33 روپے بڑھ کر اب 88 روپے فی کلو ہوگئی ،آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 393 روپے، گھی 258 روپے، دال ماش 124 روپے ، دال مسور 101 روپے، دال چنا  کے فی کلو دام 48 روپے بڑھ گئے۔

حکومت کے ساڑھے تین سال کے عرصہ میں بکرے کا گوشت اوسط 427 روپے ، گائے کا گوشت کی قیمت میں 219 روپے، مرغی 98 ، تازہ دودھ 30 روپے اور دہی 31 روپے فی کلو بڑھی۔

اسی طرح لہسن 268 روپے فی کلو جبکہ انڈے اوسط 56 روپے 95 پیسے فی درجن بڑھے، کیلے کی قیمت میں 18 روپے فی درجن، چاول 21 روپے، گڑ 54 روپے، ٹماٹر 65 روپے 15 آلو کی قیمت اوسط 3 روپے27 پیسے فی کلو کا اضافہ ہوا۔

تاہم عوام کا شکوہ ہے کہ پاکستان شماریات بیورو کے اعداد و شمار مارکیٹ کی قیمتوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔

اگست 2018 میں چکی کا آٹا 55 روپے تھا جو اب 85 روپے کلو ہے۔ 180 روپے فروخت ہونے والا درجہ اول کا گھی اب 460 روپے فی کلو تک جا پہنچا۔ درجہ اول کا چاول 155 روپے کلو تھا جو اب 200 روپے کلو تک پہنچ گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر