بھارتی بینک بھی انتہاپسندی پر اتر آئے، حجاب کے ساتھ سروسز دینے سے انکار

انڈیا کے معروف صحافی اشوک سوائن کا کہنا ہے اسکولوں میں حجاب پر پابندی کے بعد بینکنگ عملے نے بھی حجاب والی خواتین کو خدمات دینے سے انکار کردیا ہے۔

ہندوؤں کی انتہاپسندی انتہا کو چھونے لگی۔ بھارتی اسکولز میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی کے بعد بینکس نے بھی حجاب کرکے آنے والی خواتین کو خدمات دینے سے انکار کردیا ہے۔

بھارت کی ریاست بہار میں ایک سرکاری بینک کے عملے نے باحجاب خاتون کو سروسز دینے سے انکار کرتے ہوئے بینک سے باہر نکال دیا۔

یہ بھی پڑھیے

عنقریب کشمیر کی جیلوں میں جنگجوؤں سے زیادہ صحافی ہونگے، نروپما سبرامنیم

سابق برطانوی وزیر نے اتحادی افواج کو افغانوں سے دھوکادہی کا مرتکب قرار دیدیا

بھارت کے معروف صحافی اشوک سوائن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سرکاری بینک کے عملے کے رویے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ” اسکول میں حجاب پر پابندی کے بعد، ہندوستان کے بینک بھی مسلمان خواتین سے اپنے بینک اکاؤنٹس سے رقم نکالنے کے لیے حجاب ہٹانے کے لیے کہہ رہے ہیں!۔”

کشمیر میڈیا سروس نے رپورٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ واقعہ ریاست بہار کے ضلع بیگو سرائے میں پیش آیا ہے۔ بینکنگ عملے نے برقع پوش خاتون سے سروسز دینے کی شرط پر پہلے نقاب ہٹانے کو کہا۔ خاتون کے انکار پر عملے میں سروسز دینے سے انکار کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سروسز نہ ملنے پر خاتون نے اپنے والد کو بینک میں بلالیا۔ خاتون کے والد کا کہنا تھا ہمیں ساری زندگی ہو گئی ہمارے اکاؤنٹس اسی بینک میں ہیں، ہم یہیں سے رقم لین دین کرتے ہیں۔

خاتون کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ریاست کرناٹک اگر کوئی قانون پاس کرتی ہے تو اس اطلاق ریاست بہار پر نہیں ہوتا ہے۔

بعدازاں خاتون کے والد نے حجاب پر پابندی کا نوٹی فکیشن بھی بینک کے عملے سے طلب کیا ، تاہم بینک کا عملہ کوئی نوٹی فکیشن پیش کرنے سے قاصر رہا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو وائرل ہونے پر گل نواب نامی صارف نے لکھا ہے کہ ” یہ کون سا بینک ہے؟ بینک کا نام نمایاں کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھی مسلمانوں سے درخواست ہے کہ وہ اس بینک کا بائیکاٹ کریں۔”

ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے آر جے ڈی کی لیڈر تیج سوی یادو نے وزیراعلیٰ نتیشن کمار کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” کرسی کی خاطر بہار میں کیا کر رہے ہیں؟ فرض کریں کہ آپ نے اپنی سوچ، پالیسی، اصول اور ضمیر بی جے پی کے پاس گروی رکھ دیے ہیں، مگر کم از کم آئین کے حلف کا تو خیال رکھیں۔ اس بدتمیزی کے مجرموں کو گرفتار کیا جائے۔”

بینک کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بینک اس معاملے کی جانچ کررہا ہے جبکہ بینک اپنے صارفین کے ساتھ کسی ذات پات یا مذہب کی بنیاد پر امتیاز نہیں کرتا۔

دوسری جانب بینک کے اعلیٰ حکام نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی انکوائری کررہے ہیں کیونکہ بینک کسی صارف کے ساتھ ذات ، برادری یا مذہب کی بنیاد پر امتیاز نہیں برتتا ہے۔

متعلقہ تحاریر