ایف آئی اے 12 سال پرانے کیسز کو فاسٹ ٹریک پر لے آئی

ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی کا کہنا ہے کہ ہمیں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جبکہ ہمارے پاس وسائل کم ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف آئی اے  ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی کی کارکردگی کے چرچے، ایف آئی اے میں  12 سال پرانے کیسز پر کام شروع، گزشتہ 7 ماہ میں ایف آئی اے نے تاریخ میں سب سے زیادہ کیسز نمٹائے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے ہفتم نے محدود وسائل میں کارکردگی بہتر بنانے پر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ڈاکٹر ثنا اللہ کی تعریف کی ہے اور وعدہ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھ کر ایف آئی اے کے ملازمین بڑھانے، دفاتر کی تعداد بڑھانے اور بجٹ بڑھانے کی سفارش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

سیالکوٹ جیسے سانحات روکنے کیلیے قومی کمیشن کے قیام کی تجویز

اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، کوئی کیس بغیر کارروائی ملتوی نہیں ہوگا

اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی نے اجلاس کو بتایا کہ ای او بی آئی والوں کے کیسز 12 سال سے پڑے تھے، ہم نے وہ کیسز چالان کردیے ہیں، ڈی جی ایف آئی اے نے یقین دلایا کہ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ کیسز میں    شفافیت ہونی چاہیے کسی کے ساتھ ذیادتی نہیں ہونی چاہیے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ ہمیں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں اور وسائل کم ہیں، میرے پاس روزانہ 200 سے 300 درخواستیں آتی ہیں جبکہ دیگر ڈائریکٹرز اور سرکل افسران کے پاس بھی درجنوں شکایات روز آ رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ صرف میرے پاس ڈی جی آفس میں روزانہ تین سو کیسز آتے ہیں جبکہ ملک بھر میں 5 دفاتر میں دائر ہونے والی درخواستیں اس کے علاوہ ہیں۔

ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی نے کہا کہ شکایات دائر کرنے والی کی توقع ہوتی ہے کہ انہیں جلد انصاف ملے ، ہر بندہ فوری انصاف چاہتا ہے لیکن تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔ تاہم پھر بھی جتنے کیسز ان سات ماہ میں ڈسپوز ہوئے ایف آئی اے کی تاریخ میں پہلے نہیں ہوئے۔

متعلقہ تحاریر