آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی
انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ کے مطابق مالی سال 2022-23 میں مہنگائی کی شرح 10.5 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔
انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی معیشت کے لیے چیلنجز کی لائن لگادی، بے روزگاری بڑھے گی، ترقی کی شرح کم ہوگی اور مہنگائی بدستور اوپر رہے گی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی درد سر بنا رہے گا۔
آئی ایم ایف کی آؤٹ لک رپورٹ میں پاکستان کے لیے مشکلات در مشکلات کا ذکر کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق خسارے ، مہنگائی اور بے روزگار بڑھے گی جبکہ معاشی ترقی کی موجودہ شرح کم ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
کورونا کے دوران مثالی اقدامات، ورلڈ بینک نے پاکستان کی تعریف کردی
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں مزید 6 بینک شامل، تعداد 14 ہوگئی
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی ترقی میں کمی کا خدشہ ہے۔ رواں مالی سال معاشی شرح نمو 4.0 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف پاکستان میں رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5.3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 11.2 فیصد رہ سکتی ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح میں کمی کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق مالی سال 2022-23 میں مہنگائی کی شرح 10.5 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ گزشتہ مالی سال مہنگائی کی شرح 8.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
آئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.1 فیصد رہ سکتا ہے۔
رواں مالی سال پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ آئندہ مالی سال بے روزگاری کی شرح میں بھی کمی کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق مالی سال 2022-23 کے دوران بے روزگاری کی شرح 6.7 فیصد رہ سکتی۔ گزشتہ مالی سال میں بے روزگاری کی شرح 7.3 فیصد ریکارڈ ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑے مسائل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یوکرائن روس جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر انسانی بحران پیدا ہوا ہے ، تنازعے کی وجہ سے عالمی معیشت سست روی کا شکار ہے ، عالمی قیمتوں ، تجارت اور مالی وسائل پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔