دعا زہرا کا نکاح خواں لاہور سے گرفتار، عدالت نے ریمانڈ منظور کرلیا
سندھ پولیس کے تفتیشی افسر نے غلام مصطفیٰ کو گرفتار کیا، نکاح نامہ جعلی نکلا، نکاح خواں کو کراچی لا کر ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔
کراچی سے لاہور آ کر شادی کرنے والی دعا زہرا کے کیس میں اہم پیشرفت، پولیس نے دعا زہرا کا نکاح کروانے والے قاری حافظ غلام مصطفیٰ کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق نکاح خواں نے لڑکی کا جعلی نکاح پڑھایا تھا، قاری غلام مصطفیٰ لاہور کے علاقے سمن آباد کا رہائشی ہے جس کو تفتیش کیلیے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
سندھ پولیس کے انویسٹیگیشن افسر کی موجودگی میں وکیل نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ افسر نے نکاح نامے کی ویری فکیشن کراوئی جس سے معلوم ہوا کہ نکاح نامہ جعلی ہے۔
ماڈل ٹاؤن کورٹ سے نکاح خواں کا ریمانڈ لے لیا گیا ہے جسے سندھ لایا جائے گا اور ٹرائل کورٹ میں پیش کرکے ریمانڈ میں توسیع لی جائے گی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ باقی ملزمان سے بچی کو ریکور کروائیں گے، انہوں نے کہا کہ دعا زہرا 14 سال کی ہے، اس سے رضامندی کا جعلی بیان دلوایا جس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
وکیل نے کہا کہ ملزمان پر زنا اور دیگر سخت الزامات کو کیس میں شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ لوگ بچی کے بارے میں نہیں بتائیں گے تب تک یہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہیں گے۔
15 مئی کو دعا زہرا نے کہا تھا کہ کراچی میں اسے اور اس کے شوہر کی جان کو خطرہ ہے۔
لڑکی نے کہا تھا کہ اس نے اپنی مرضی سے نکاح کیا ہے، قانون مجھے اجازت دیتا ہے کہ جہاں چاہوں جاسکتی ہوں۔
انہوں نے کہا تھا کہ سندھ اور پنجاب کی پولیس مجھے اور میرے شوہر کو ہراساں کر رہی ہے۔
دعا زہرا نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا تھا کہ سندھ پولیس ان کو اور ان کے شوہر کو زبردستی کراچی لے جانا چاہتی ہے۔