بےروزگار صحافی اسد طور پر بہیمانہ تشدد

نامعلوم افراد نے اسد طور کے گھر میں گھس کر ان پر تشدد کیا اور فرار ہوگئے۔

پاکستان کے صحافی و یوٹیوبر اسد طور پر نامعلوم افراد نے حملہ اور زدوکوب کیا ہے۔ نامعلوم افراد اسد طور پر تشدد کرنے کے بعد فرار ہوگئے۔

یہ واقعہ منگل کے روز پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسد طور کی رہائش گاہ پر پیش آیا ہے۔ حملہ آور زبردستی اسد طور کے گھر میں داخل ہوئے اور ان پر تشدد کر کے فرار ہوگئے۔ واقعے کے بعد اسد طور کو زخمی حالت میں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

چوہدری غلام حسین صحافی نہیں کباڑیے ہیں، اسد طور

پولیس کو بیان دیتے ہوئے اسد طور نے بتایا کہ ان پر تشدد کرنے والے افراد مسلح تھے جنہوں نے انہیں پستول کے بٹ اور پائپ سے مارا ہے۔

واقعے کی مذمتیں

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں روزنامہ ’ڈان‘ اسلام آباد کے مدیر فہد حسین نے لکھا کہ اسد طور پر وحشیانہ حملے پر گہری تشویش ہے۔ ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہوں۔ حملہ آوروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

سینیئر اینکر پرسن مہر بخاری نے ٹوئٹر پر بتایا کہ انہوں نے اسد طور سے ملاقات کی ہے جو زخموں سے چور ہیں لیکن اب بھی ثابت قدم ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ میں امید کرتی ہوں کہ حکومت اس معاملے پر آنکھیں بند نہیں کرے گی۔

جیو نیوز کے مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) اظہر عباس نے اسد طور پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میڈیا کارکنان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

سینیئر صحافی و کالم نگار سلیم صافی نے بھی اسد طور پر حملے کو شرمناک اور افسوسناک قرار دیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اسد طور پر حملے کی مذمت کی تو سینیئر اینکر پرسن حامد میر نے لکھا کہ امید ہے کہ اس مرتبہ تشدد سے متاثرہ صحافی پر ڈرامہ کرنے کا الزام نہیں لگایا جائے گا۔

اسد طور پر بہیمانہ تشدد کی صحافی برادری سمیت حکومتی نمائندوں نے بھی شدید مذمت کی ہے۔

’بےروزگار‘ صحافی

اسد طور کو عدالتی رپورٹنگ کی وجہ سے جانا جاتا ہے جو اپنا یوٹیوب چینل چلاتے ہیں۔ ان کے پاس یوٹیوب پر ہزاروں سبسکرائبرز اور دیگر سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر فالوورز کی بڑی تعداد تو موجود ہے لیکن کوئی مستقل ملازمت نہیں ہے۔ وہ ایک بےروزگار صحافی ہیں جو آزاد حیثیت سے کام (فری لانسنگ) کرتے ہیں۔

اسد طور نے مختلف ٹی وی چینلز کے ساتھ کام کیا ہے لیکن معاہدے کی بنیاد پر۔ بےروزگار صحافی اسد طور پر بہیمانہ تشدد کا معاملہ سینیئر صحافیوں کے ذریعے ایک جونیئر صحافی کے استحصال کی مثال ہے۔ حملے کی مذمت کرنے والے سینیئر صحافی ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن کسی بھی میڈیا ادارے سے انہیں مستقل ملازمت پر رکھنے کے لیے بات نہیں کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسد طور پر گذشتہ برس راولپنڈی کی پولیس نے سوشل میڈیا پر پاکستانی اداروں بالخصوص فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کے الزام میں مقدمہ بھی درج کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر