بےروزگار صحافی اسد طور پر بہیمانہ تشدد
نامعلوم افراد نے اسد طور کے گھر میں گھس کر ان پر تشدد کیا اور فرار ہوگئے۔
پاکستان کے صحافی و یوٹیوبر اسد طور پر نامعلوم افراد نے حملہ اور زدوکوب کیا ہے۔ نامعلوم افراد اسد طور پر تشدد کرنے کے بعد فرار ہوگئے۔
یہ واقعہ منگل کے روز پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسد طور کی رہائش گاہ پر پیش آیا ہے۔ حملہ آور زبردستی اسد طور کے گھر میں داخل ہوئے اور ان پر تشدد کر کے فرار ہوگئے۔ واقعے کے بعد اسد طور کو زخمی حالت میں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
چوہدری غلام حسین صحافی نہیں کباڑیے ہیں، اسد طور
پولیس کو بیان دیتے ہوئے اسد طور نے بتایا کہ ان پر تشدد کرنے والے افراد مسلح تھے جنہوں نے انہیں پستول کے بٹ اور پائپ سے مارا ہے۔
واقعے کی مذمتیں
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں روزنامہ ’ڈان‘ اسلام آباد کے مدیر فہد حسین نے لکھا کہ ’اسد طور پر وحشیانہ حملے پر گہری تشویش ہے۔ ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہوں۔ حملہ آوروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔‘
Deeply concerned about the brutal attack on friend and colleague @AsadAToor. Praying for his swift recovery. His attackers must be traced and brought to justice #JournalismIsNotACrime
— Fahd Husain (@Fahdhusain) May 25, 2021
سینیئر اینکر پرسن مہر بخاری نے ٹوئٹر پر بتایا کہ انہوں نے اسد طور سے ملاقات کی ہے جو زخموں سے چور ہیں لیکن اب بھی ثابت قدم ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ’میں امید کرتی ہوں کہ حکومت اس معاملے پر آنکھیں بند نہیں کرے گی۔‘
Met @AsadAToor bleeding, bruised & battered. He still stood tall.I Hope the govt doesn’t turn a blind eye to this, else no matter how many bills it introduces, the legacy is billing up to be very ugly indeed @ImranKhanPTI #journalists #AsadAliToor @ShireenMazari1 @fawadchaudhry
— Meher Bokhari (@meherbokhari) May 25, 2021
جیو نیوز کے مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) اظہر عباس نے اسد طور پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’میڈیا کارکنان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
Strongly condemn the attack on journalist Asad Ali Toor. Govt needs to do much more to ensure safety of media workers then just presenting a journalist protection bill.@ShireenMazari1 @fawadchaudhry
— Azhar Abbas (@AzharAbbas3) May 25, 2021
سینیئر صحافی و کالم نگار سلیم صافی نے بھی اسد طور پر حملے کو شرمناک اور افسوسناک قرار دیا ہے۔
اسدعلی طورپر حملہ شرمناک اور افسوسناک ہے ۔ اللہ انہیں سلامت رکھے۔ جولوگ صحافیوں کی زبان بندی اس طریقے سے کرنا چاہتے ہیں وہ دانستہ یا نادانستہ اس ملک کو افغانستان بنارہے ہیں اوریاد رکھیں جب ملک افغانستان بنتے ہیں تو پھر کسی کی عزت اور اولاد محفوظ نہیں رہتی۔ https://t.co/G7JycekwRu
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) May 25, 2021
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اسد طور پر حملے کی مذمت کی تو سینیئر اینکر پرسن حامد میر نے لکھا کہ امید ہے کہ اس مرتبہ تشدد سے متاثرہ صحافی پر ڈرامہ کرنے کا الزام نہیں لگایا جائے گا۔
Hope that this time victim will not be blamed for staging a drama https://t.co/Sw18z41hQ7
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) May 26, 2021
اسد طور پر بہیمانہ تشدد کی صحافی برادری سمیت حکومتی نمائندوں نے بھی شدید مذمت کی ہے۔
’بےروزگار‘ صحافی
اسد طور کو عدالتی رپورٹنگ کی وجہ سے جانا جاتا ہے جو اپنا یوٹیوب چینل چلاتے ہیں۔ ان کے پاس یوٹیوب پر ہزاروں سبسکرائبرز اور دیگر سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر فالوورز کی بڑی تعداد تو موجود ہے لیکن کوئی مستقل ملازمت نہیں ہے۔ وہ ایک ’بےروزگار‘ صحافی ہیں جو آزاد حیثیت سے کام (فری لانسنگ) کرتے ہیں۔
اسد طور نے مختلف ٹی وی چینلز کے ساتھ کام کیا ہے لیکن معاہدے کی بنیاد پر۔ بےروزگار صحافی اسد طور پر بہیمانہ تشدد کا معاملہ سینیئر صحافیوں کے ذریعے ایک جونیئر صحافی کے استحصال کی مثال ہے۔ حملے کی مذمت کرنے والے سینیئر صحافی ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن کسی بھی میڈیا ادارے سے انہیں مستقل ملازمت پر رکھنے کے لیے بات نہیں کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسد طور پر گذشتہ برس راولپنڈی کی پولیس نے سوشل میڈیا پر پاکستانی اداروں بالخصوص فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کے الزام میں مقدمہ بھی درج کیا تھا۔