سینیٹ کمیٹی کا ایف بی آر کو جائیداد کی نئی ویلیو ایشن واپس لینے کا حکم

سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا ہے ایف بی آر نے بغیر کسی دلیل کے جائیدادوں کی مالیت 100 فیصد سے بڑھا کر 700 فیصد کردی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 40 شہروں کے لیے غیر منقولہ جائیدادوں کی نظرثانی شدہ قیمت کے حوالے سے حال ہی میں جاری کردہ ایس آر او کو منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

سینیٹر کامل علی آغا نے جائیدادوں کی تشخیص کے حوالے سے ایف بی آر کے اختیار کردہ طریقہ کار پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیے

مشیر خزانہ کی جانب سے چیئرمین ایس ای سی پی کی مدت ملازمت میں خلاف ضابطہ توسیع

سینیٹر کامل علی آغا نے زور دے کر کہا کہ ایف بی آر نے بغیر کسی منطقی جواز اور دلیل کے جائیدادوں کی مالیت کو 100 فیصد سے بڑھا کر 700 فیصد کر دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جائیدادوں کی تشخیص کے حوالے سے نہ صرف وفاقی بلکہ ضلعی سطح پر بے ضابطگیاں موجود ہیں کیونکہ ایف بی آر نے اس سارے معاملے میں حقیقی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی۔

چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ ایف بی آر نے غیر منقولہ جائیدادوں کی دوبارہ تشخیص کے لیے وہی طریقہ کار اپنایا ہے جو ماضی میں رائج تھا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس زمین کی قدر جاننے کے لیے کوئی جامع طریقہ نہیں ہے۔

اس کے علاوہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر عہدیداروں اور آباد جیسی دیگر رئیل اسٹیٹ تنظیموں کے اراکین نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے اسلام آباد، لاہور اور دیگر شہروں میں جائیدادوں کی قیمت میں بغیر کسی مناسب غور و فکر کے اضافہ کیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لینے کے ساتھ ساتھ مستقبل کے تمام ضابطوں اور کاروبار کی تعمیل کرنے اور اپنے کاروبار کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے وقت فراہم کرے۔

انہوں نے ایف بی آر کو اس سلسلے میں جاری کردہ حالیہ ایس آر او کو منسوخ کرنے کی بھی ہدایت کی اور ایف بی آر حکام پر زور دیا کہ وہ آئندہ پندرہ دنوں میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے غیر منقولہ جائیدادوں کی مالیت کا تعین کریں۔

متعلقہ تحاریر