130سال قیدکے مجرم رضا ضراب کی امریکہ میں پر تعیش زندگی

امریکی حکام نے رضاضراب کی پرتعیش زندگی اور حکومت کی خاموشی پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا

130 سال قید کی سزا کا سامنا کرنےپر 2017 میں امریکی عدالتوں میں گواہی دینے پر رضامندی  کے باعث  امریکی حکومت کی جانب سے امریکی ریاست میامی میں شناخت چھپا کر عیش و آرام کی زندگی گزارنے کی اجازت حاصل کرنے والے 38 سالہ  بدنام زمانہ ایرانی نژاد ترک  کاروباری شخصیت رضا ضراب نے اپنی عیش وعشرت کی زندگی کو جاری رکھنے کے مواقع ضائع کردیئے ہیں۔

آرگنائزیڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) اور میامی ہیرالڈ کی ایک تحقیقات رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ   رضا ضرامریکی حکومت کی جانب سے غیر معمولی  سہولیات کے باوجود  اپنے سابقہ ​​مجرمانہ نیٹ ورک سے جڑا ہوا ہے اور اسے حالیہ ہی ترکی سے متعدد قابل اعتراض وائر ٹرانسفرز موصول ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

200 کروڑ کی منی لانڈرنگ کا الزام ، جیکولین فرنینڈس کو ایئر پورٹ پر روک لیا گیا

200 کروڑ روپےکا غبن:اداکارا نورا فتیحی اور جیکولین فرنینڈس طلب

رضا ضراب جعلی شناخت جو اس کو امریکی وفاقی حکومت کی جانب سےدی گئی تھی  اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ ایک بار  پھر  مہنگے ترین گھوڑوں  کی نسل کی سرمایہ  کاری  کرتے ہوئے دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہوگیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب اس حوالے سے امریکی حکام سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تو  حکام نے  اس حوالے سے کئی بھی  تبصرہ کرنے سے گریز کیا ۔

واضح رہے کہ  رضا ضراب کے پاس ترکی کے علاوہ آذربائیجانی، اور یونان کی شہرت بھی حاصل ہے تاہم اس کے کاروبار کا بڑا حصہ ترکی میں ہےجبکہ اس کے خاندان کا بڑا حصہ  بھی ترکی میں ہی مقیم ہے ، اگر  رضا ضراب  اپنی غیر قانونی سرگرمیوں میں کسی بھی طرح ترک حکومت یا اس کے عہدیداران کو شامل کرتا ہے تو اس صورت میں ترکی اور امریکہ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ ترکی  کی ساکھ کو غیر معمولی نقصان کے ساتھ ساتھ یہ  اہم سیاسی اور اقتصادی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر