عدالت نے افسران کیخلاف کارروائی کا نہیں صرف بلڈنگ گرانے کا حکم دیا، بلاول بھٹو

عدالت کسی کو سزا دینا چاہتی تھی تو رہائشی افراد کو نہیں دینی چاہیے تھی، ہم مڈل کلاس کو مزید مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے، چیئرمین پیپلزپارٹی

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان مشکل معاشی حالات میں غریبوں اور مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے افراد کو مزید مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عدالت کسی کو سزا دینا چاہتی تھی تو کم از کم ان افراد کو نہیں دینی چاہیے تھی جو کہ اس عمارت میں رہ رہے تھے، سزا انہی کو ملنی چاہیے تھی جو کہ اس غلط کام میں ملوث تھے۔

بلاول بھٹو نے طنزیہ انداز میں کہا کہ میرا خیال ہے مصطفیٰ کمال اس وقت لوکل گورنمنٹ کے انچارج تھے لیکن پھر بھی کسی ڈیل میں کسی نے غلط کام کیا ہے تو اسے پکڑنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

لینڈ مافیا جنگلات سمیت 7 کھرب مالیت کی اراضی پر قابض

عمرکوٹ کے شاہ جہاں نے تاج محل بنادیا

انہوں نے مزید کہا کہ لیکن افسوس کی بات ہے کہ عدالت نے ہمیں یہ ہدایت نہیں دی ہے بلکہ ہمیں تو یہ ہدایت ملی ہے کہ عمارت کو گرا دیا جائے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی یہاں پر اپنی پارٹی سمیت سندھ حکومت اور متعلقہ سرکاری محکموں بشمول ایس بی سی اے کو کلین چٹ دے گئے جس کا نسلہ ٹاور کو زمین الاٹ کرنے میں مرکزی کردار رہا ہے۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ بلاول بھٹو نے چیف جسٹس سپریم کورٹ گلزار احمد کیانی کی آدھی بات بیان کی ہے، عدالت نے نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم ضرور دیا ہے لیکن عمارت کی تعمیر اور غیرقانونی الاٹمنٹ میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا ہے۔

بلاول بھٹو سے پوچھا جانا چاہیے کہ جس وقت نسلہ ٹاور کی عمارت تعمیر ہورہی تھی تو سندھ میں پیپلزپارٹی ہی کی حکومت تھی اور وہی بھنگ سرکار کے بادشاہ قائم علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ تھے جنہیں بلاول نے ڈیڈی سے کہہ کر ہٹوایا اور مراد علی شاہ کو چیف منسٹر بنوایا۔

جب نسلہ ٹاور تعمیر ہو رہا تھا تو کیا راتوں رات ریتی بجری سیمنٹ اور اینٹوں نے فیصلہ کیا کہ ہمیں جڑ کر ایک عمارت میں تبدیل ہونا چاہیے؟ اگر ایسا نہیں ہوا تو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اس وقت کہاں تھی جب عمارت کا این او سی لیا جارہا تھا؟

کس نے اجازت دی کہ نسلہ ٹاور کے مالکان کو مزید اراضی الاٹ کردی جائے؟ کس کی اجازت سے عمارت کی تعمیر شروع ہوئی؟

ابھی تو بلاول بھٹو زرداری نے اپنی جان چھڑا لی ہے لیکن یہ سوال ان کا پیچھا کرتے رہیں گے جب تک نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کے نقصان کا ازالہ نہیں ہوجاتا۔

متعلقہ تحاریر