آسٹریا، حکومت لاعلاج مریضوں کو خودکشی میں مدد دے گی

آسٹریا کی پارلیمنٹ میں قانون منظور کیا گیا ہے کہ لاعلاج مریض اپنی زندگی کے خاتمے کا تحریری فیصلہ جمع کرائیں گے تو انہیں جان لیوا ادویات دی جائیں گی۔

آسٹریا کی پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت شدید بیماری میں مبتلا افراد اگر مرنے کی خواہش ظاہر کریں گے تو اسے پورا کیا جائے گا۔

آسٹریا کی پریس ایجنسی کے مطابق قانون سازوں نے یہ نئے قوانین جمعرات کو بھاری اکثریت سے منظور کیے، پارلیمنٹ میں موجود 3 اپوزیشن جماعتوں میں سے صرف ایک نے اس کی مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیے

نسلہ ٹاور سے بے دخل کی گئی خاتون انتقال کرگئیں

اداکار اعجاز اسلم کے والد کراچی میں انتقال کرگئے

اگلے سال سے وہ افراد جو کہ لاعلاج امراض میں مبتلا ہیں اور ان کے روبہ صحت ہونے کا کوئی امکان نہیں، ایسے مریض مرنے کی خواہش ظاہر کریں گے تو اسے قانونی حیثیت حاصل ہوگی، بالکل اسی طرح جیسے کہ ایک وصیت نامہ ہوتا ہے۔

بالغ افراد جو کہ اپنی زندگی کا خاتمہ چاہتے ہیں انہیں اپنے علاج کی تفصیلات پیش کرنا ہوں گی اور اپنے فیصلے کی توثیق کرنا ہوگی۔

انہیں پہلے دو ڈاکٹرز سے ملنا ہوگا، اپنے فیصلے پر نظرثانی کے بعد ایک وکیل یا نوٹری پبلک کے ذریعے اپنا فیصلہ جمع کروانا ہوگا۔

اس کے بعد وہ اہل ہوں گے کہ انہیں فارمیسی کے ذریعے جان لیوا ادویات فراہم کردی جائیں، یہ ادویات فراہم کرنے والی فارمیسیز کے نام مشتہر نہیں کیے جائیں گے اور صرف ان وکلا اور نوٹری پبلک کو بتائے جائیں گے جن کے پاس کوئی بالغ شہری اپنے مرنے کا فیصلہ جمع کروائے گا۔

اس وقت آسٹریا کے کرمنل کوڈ کے مطابق کوئی بھی شخص جو کسی شہری کو خودکشی کے لیے آمادہ کرے یا خودکشی کرنے میں اس کی مدد کرے اسے 6 مہینے سے 5 سال کے درمیان قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

درجنوں شکایات موصول ہونے کے بعد عدالت نے دسمبر 2020 میں کہا کہ ‘خودکشی میں مدد کرنے’ کی شق غیر آئینی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ یہ شق کسی بھی شہری کے خودکشی کرنے کے ذاتی فیصلے پر بھی پابندی لگاتی ہے کیونکہ اس کے تحت اسے کسی بھی طرح کی مدد دینے پر پابندی ہوگی۔

متعلقہ تحاریر