ایرانی جنرل پر قاتلانہ حملے میں اسرائیل ملوث تھا، سابق انٹیلیجنس چیف

اسرائیل کی ملٹری انٹیلیجنس کے سابق سربراہ نے انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کے طیارے کی تفصیلات ہم نے سی آئی اے کو دی تھیں۔

اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کے سابق سربراہ نے انکشاف کیا ہے کہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی پر قاتلانہ حملے میں اسرائیل نے کردار ادا کیا تھا، جنرل سلیمانی جنوری 2020 میں بغداد میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

پچھلے مہینے اسرائیل انٹیلیجنس ہیریٹیج سینٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی ڈیفنس فورس کے سابق چیف میجر جنرل تامیر ہےمین نے قاسم سلیمانی کی وفات کو دو اہم ترین حملوں میں سے ایک قرار دیا، دوسرا قتل جہادری رہنما بہا ابو عطا کا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی کے علاقے شیر شاہ میں دھماکہ، 12 افراد جاں بحق ، متعدد زخمی

کراچی میں انٹر بورڈ آفس کے قریب دھماکہ، 4 افراد جاں بحق

ہےمین نے اسرائیلی فوج کے انٹیلیجنس چیف کی حیثیت سے اکتوبر میں اپنی مدت مکمل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘سلیمانی کا قتل ایک کامیابی ہے کیونکہ ہمارے سب سے بڑے دشمن ایرانی ہیں، میرے دور میں دو اہم قتل ہوئے’۔

یہ بات تامیر نے کہی اور بتایا کہ اسرائیل نے خطے میں مختلف آپریشنز کے ذریعے ایرانی اسلحے اور فنڈز کی ترسیل کو روکا۔

عراق، افغانستان اور چند دیگر ممالک میں ایرانی فوج کی کارروائیوں کے پیچھے جنرل سلیمانی کا ہاتھ تھا اور وہ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنائی کے سب سے قریب سمجھے جاتے تھے۔

جنرل قاسم سلیمانی پر جان لیوا قاتلانہ حملے کے کچھ دن بعد امریکہ کے چینل این بی سی نیوز نے خبر دی تھی کہ اسرائیلی انٹیلیجنس نے سلیمانی کو قتل کرنے میں امریکہ کی مدد کی۔

رپورٹ کے مطابق شام کے دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اسرائیلی ایجنٹس نے سی آئی اے کو خبر دی تھی کہ بغداد کے لیے جنرل سلیمانی کا طیارہ کب پرواز کرے گا۔

متعلقہ تحاریر