صحافت میں حادثاتی طور پر آگئی تھی، اینکر پرسن ماریہ میمن

پاکستان کی معروف صحافی اور اینکر ماریہ میمن کا کہنا ہے میرا صحافت میں آنا ایک حادثہ تھا ، کیونکہ میرے پاس کوئی لائن آف ڈائریکشن نہیں تھی۔ 1999 اور 2000 میں صحافت کا بہت زیادہ جنون تھا اور ایم بی اے کا بہت زیادہ کریز تھا۔

صحافت میں قدم رکھنے کے حوالے سے ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ ہمارے دور مختلف لوگوں کو ٹرینڈ کرکے اس فیلڈ میں لایا گیا اور لانچ کیا گیا۔ تاہم اب ٹرینڈ تبدیل ہو گیا ہے اب میڈیا میں ان لوگوں کو لیا جارہا ہے جو میڈیا اسکولز آف تھاٹ سے آرہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ وہ زیادہ تیار ہیں اگر ہم ان کا موازنہ اپنے ساتھ کریں۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی کے قرنطینہ مراکز میں سیکورٹی کا فقدان، 38 مریض فرار

کھوڑی گارڈن میں قبضے کا معاملہ، کے ایم سی اور ڈی ایم سی آمنے سامنے

نیوز 360 کے نامہ نگار کے ایک سوال کے جواب میں ماریہ میمن کا کہنا تھا ہم چونکہ باقاعدہ میڈیا مینجمنٹ پڑھ کر نہیں آئے تھے اس لیے ہمیں ایکسٹرا آوورز دینے پڑے اس فیلڈ کی ٹیکنیکیلیٹیز کو سیکھنے کے لیے۔ ماریہ میمن کا کہنا ہے ہمارے معاشرے میں متبادل کام کا حطہ بہت زیادہ وسیع ہو گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کھانا کھلانا بہت نیکی کا کام ہے مگر میری سوچ تھوڑی سے مختلف ہے کہ "آپ مچھلی نہ کھلائیں مچھلی خرید کر کھانے کی ترغیب دیں۔” اس لیے میں اسکالر شپ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس لڑکی سے آگے جو چین چلے گی وہ آگے چل کر ایک اثر رکھے گی۔

نیوز 360 کے نامہ نگار سے ماریہ میمن نے مزید کیا مزیدار باتیں کیں دیکھتے ہیں اس انٹرویو میں

متعلقہ تحاریر