وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹ پر مریم نواز کا حیرت کا اظہار

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کا کہنا ہے خان صاحب کو الیکشن کمیشن کی انکوائری اگر اتنی ہی اچھی لگ رہی تھی تو سات سال تک انکوائری رکوائے کیوں رکھی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وزیراعظم کے ٹوئٹ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں عمران خان نے کہا ہے کہ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی کی فنڈنگ کی پڑتال کا خیرمقدم کرتا ہوں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے لکھا ہے کہ "اچھا؟ تو پھر سات سال سے دھونس اور طاقت کے ذریعےکیس کو چلنے کیوں نہیں دیا؟ کیوں اتنے سال فرار اختیار کرتے رہے اور پھر منتیں کرتے رہے کہ رپورٹ ریلیز نا کی جائے؟”

یہ بھی پڑھیے

امید ہے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے اکاؤنٹس کی بھی تحقیقات ہونگی، عمران خان

سپریم کورٹ کے فیصلے پر مولانا فضل الرحمان کی سخت تنقید

مریم نواز نے مزید لکھا ہے کہ "پاگل سمجھ رکھا ہے لوگوں کو کہ جو بولو گے لوگ مان جائیں گے؟ تیاری رکھنا، حساب کتاب کا وقت آن پہنچا ہے! انشاءاللّہ!”

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کی سماعت کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "میں ECP کیجانب سے سمندر پار پاکستانیوں کے عطیات پر مشتمل PTI کی فنڈنگ کی پڑتال کا خیرمقدم کرتا ہوں۔”

انہوں نے لکھا ہے کہ ‘ہمارے نظمِ مال کو جتنا کھنگالا جائیگا اتنی ہی صراحت سے حقائق واضح ہوں گےاور قوم سمجھ سکےگی کہ کیسے PTI ہی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جسکا نظمِ مال پولیٹیکل فنڈ ریزنگ کے اُس مربوط نظام پر مشتمل ہے جس کی بنیادیں باضابطہ ڈونرز پر استوار ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ "میں ECP کی جانب سے دیگر 2 بڑی جماعتوں ن لیگ اور پی پی کے مالیات کی اسی قسم کی پڑتال کا منتظر ہوں۔ اس سے قوم کو باضابطہ پولیٹیکل فنڈ ریزنگ اور قوم کی قیمت پر نوازشات کے بدلے سرمایہ دار حواریوں اور مفادپرست گروہوں سے مال اینٹھنے کے مابین فرق سمجھنے میں مدد ملےگی۔”

وزیراعظم عمران خان کا یہ بیان اس اعتماد کا مظہر ہے جو کہ انہیں اپنی پارٹی کے مالی معاملات کے حوالے سے ہے، الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف نے 32 کروڑ روپے کے فنڈز ظاہر نہیں کیے تھے۔

عمران خان نے تو تحریک انصاف کی اسکروٹنی کو خوش آئند قرار دیا اور الیکشن کمیشن پر بھی اعتماد کا اظہار کیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اب پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے بھی اکاؤنٹس کی پڑتال ہونی چاہیے۔

اب یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف پی پی پی اور پی ایم این این بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کے اثاثوں اور اکاؤنٹس کی تحقیقات کرے اور ان سب کی رپورٹس کو بھی منظر عام پر لائے تاکہ الیکشن 2023 سے پہلے قوم کو معلوم ہوجائے کون کتنا ‘صادق اور امین’ ہے۔

متعلقہ تحاریر