سانحہ مری: حکومتی اداروں کے ساتھ میڈیا بھی ذمہ دار ہے

میڈیا ہاوسز نے اپنی صحافتی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا، حکومت کے ناقص انتظامات سے آگاہ نہیں کیا اور نا ہی  صورتحال کی سنگینی سیاحوں تک پہنچانے کی کوشش کی

سانحہ مری میں گلیات  اور مری کے  مقامات پر برف کے طوفان میں پھنس کر جاں بحق ہونے والے سیاحوں کی المناک اموات کے بعد عوام میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی کہ ان اموات کا ذمہ دار کون ہے؟یہ بات درست ہے کہ ہنگامی صورتحال میں عوام کی جان و مال کا تحفظ قومی اور صوبائی  سطح پر قائم کردہ ان اداروں کی ذمہ داری ہے جن کو ممکناء طورپر ایسے واقعات سے بچنے کیلئے قائم کیا جاتا ہے ،  موسمی خطرات کے حوالے سے عوام الناس اور متعلقہ اداروں کو خبردار کرنا اور ان سے اس حوالے سے انتظامات کروانا بھی ان اداروں کی ذمہ داری ہے۔

ایسے حادثات سے بچنے کیلئے جہاں ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز مکمل زمہ دارہوتی ہے  وہیں ہمیں  اجتماعی رویوں کو دیکھنا ہو گا جو ایسے سانحوں کی بنیاد بنتے ہیں ، مشکل حالات میں برف باری میں سیاح کیوں پھنسے سڑکوں پر ٹریفک جام کیوں ہوئی؟ ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے گنجائش سے زائد گاڑیوں کو داخل کیوں ہونے دیا؟ ریسکیو آپریشن تاخیر سے کیوں شروع ہوا؟۔

یہ بھی پڑھیے

سانحہ مری ، کیا پاکستانی قوم اخلاقی پستی کا شکار ہوتی جارہی ہے؟

مری کی اموات کو بھی معاشی اعشاریوں میں شامل کرلیں؟ پی ٹی آئی رہنما

جہاں یہ سوالات قومی اور صوبائی اداروں سے کیا جانا چاہئے وہیں میری نظر میں میڈیا پر بھی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جس نے ان سیاحتی مقامات پر تفریح کے ذرئع دیکھائے ، حسین موسم سے سیاحوں کے دل کو للچایا لیکن عوام کو اس حوالے سے کوئی آگاہی نہیں دی گئی کہ اس مقام پر ضرورت سے زیادہ سیاحوں کی موجودگی اور خراب موسم کی صورتحال  قدرت کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے سانحات کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

ملکی میڈیا جوریٹنگ کے چکر میں غیر ضروری  خبروں کو بریکنگ  کے طورپر دکھاتا ہے جہاں کئی کئی منٹ غیر ضروری خبروں پر لال ڈبے گھومتے رہتے ہیں یہ میڈیا کے ادارے بھی اس سانحہ میں اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنے  حکومتی ادارے، میڈیا ہاوسز نے اپنی صحافتی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا، حکومتی سطح پر حفاظتی اقدامات سے آگاہ نہیں کیا اور نا ہی  صورتحال کی سنگینی سیاحوں تک پہنچانے کی کوشش کی۔

ہر چینل نے مری کے کھانے، جھولے، اور سیروتفریح پر توجہ دی  لیکن کسی نے خراب موسم ، گنجائش سے زیادہ سیاحوں کی آمد اور ناقص حکومتی اقدامات  سے آگاہ نہیں کیا ، اور آخرکار اپنے اپنے فرائض سے انصاف نا کرنے کے باعث ایک سانحہ ہوگیا۔

 ان سوالات  کے جواب جاننے سے پہلے ہمیں جاننا ہو گا کہ ایسے ہنگامی حالات میں ریاستی، سماجی اور انفرادی ذمہ داریاں کیا ہیں؟ ہمیں ان رویوں کو سمجھنا ہو گا جن کی وجہ سے ہم اپنی یا اپنے ساتھ مشکل میں پھنسے دوسرے افراد کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر