ایف بی آر کی شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری، ٹیکس محصولات میں 30.4 فیصد اضافہ

ایف بی آر نے ماہ جنوری 2022 میں 430 ارب روپے کا نیٹ ریونیو حاصل کیا جو کہ پچھلے سال جنوری 2021 کے حاصل کردہ نیٹ ریوینیو 367 ارب روپے کے مقابلے میں 17.2 فیصد زائد اضافہ ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقررہ ہدف سے 262 ارب روپے زیادہ محصولات جمع کرلیے۔ 3533 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا گیا۔ ٹیکس گروتھ 30.4 فیصد رہی۔

فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال 7 ماہ کے محاصل کے حصول میں 262 ارب روپے زائد حاصل کر لئے ۔ فیڈرل بور ڈ آف ریونیو نے  محصولات کے حصول میں اضافہ کے سلسلے کو جاری رکھا ہوا ہے۔ اس حوالے سے ایف بی آر نے  رواں مالی سال 22-2021  جولائی 2021 تا جنوری 2022 میں حاصل کردہ  محصولات کی ابتدائی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 951 ارب کا مالیاتی خسارہ

وزیراعظم کے کہنے پر سیرین ایئر نے بھی ملازمین کی تنخواہیں بڑھا دیں

ایف بی آر کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 3352 ارب روپے کا نیٹ ریونیو حاصل کیا ہے جو کہ اس عرصہ کے مقرر کردہ ہدف 3090 ارب روپے سے 262 ارب روپے زائد ہے۔ اس طرح پچھلے سال اس عرصہ میں حاصل کردہ 2571 ارب روپے کے محصولات کے مقابلے میں 30.4 فیصد اضافہ حاصل ہوا ہے۔

ایف بی آر نے ماہ جنوری 2022 میں 430 ارب روپے کا نیٹ ریونیو حاصل کیا جو کہ پچھلے سال جنوری 2021 کے حاصل کردہ نیٹ ریوینیو 367 ارب روپے کے مقابلے میں 17.2 فیصد زائد اضافہ ہے۔ ماہ جنوری کے آخری دن کے اختتام تک اور بک ایڈجسٹمنٹ کی مد میں حاصل ہونے والی وصولیوں کے بعد محصولات کی تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

گراس ریونیو پچھلے سال جولائی 2020 تا جنوری 2021 کے 2705 ارب روپے کے مقابلے میں اس سا ل( جولائی 2021 جنوری 2022  ) 3533 ارب روپے رہا ۔ اس طرح 30.6 فیصد اضافہ حاصل ہوا۔ جولائی 2021 تا  جنوری 2022 میں182 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے جو کہ پچھلے سال اس عرصہ میں134 ارب روپے تھے۔ ریفنڈز کے اجراء میں 35.9 فیصد اضافہ حاصل ہوا ہے ۔

ایف بی آر نے آپریشنل اور پالیسی سطح پر متعدد نئے اقدامات کو متعارف کرایا ہے تاکہ ڈیجیٹائیزیشن، شفافیت اور ٹیکس گزاروں کی سہولیات  کی بدولت  محصولات میں اضافہ حاصل کیا جا سکے۔ ان اقدامات کی وجہ سے نہ صرف ریونیو میں اضافہ حاصل ہوا ہے بلکہ تجارتی آسانی کو بھی فروغ ملا ہے۔

اسی طرح  ایف بی آر کی موجودہ  لیڈرشپ نے ریفنڈز کے اجراء کو روکے بغیر خالص ٹیکسز کے حصول  کے کلچر کو متعارف کیا ہے۔اس سے نہ صرف ٹیکس گزاروں کا ایف بی آر پر اعتماد کو فروغ ملا ہے  بلکہ کاروباری کمیونٹی کے لیکویڈیٹی کے مسائل بھی حل ہوئے ہیں۔

باوجود اس کے کہ  ایف بی آرکوحکومت  کی طرف سے قیمتوں کو مستحکم رکھنے جیسے اقدامات  اور   متعدد چیلنجزکا سامنا ہے مگر پھر بھی  ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ  ایف بی آر نے  ہدف سے زائد محصولات کے سلسلے کو جاری رکھا ہوا ہے۔ حکومتی وزارتوں میں ایف بی آر کی کارکردگی کو سراہا جا رہے ہے کیونکہ ایف بی آر کے قومی محاصل کا حصہ ہوتے ہیں اس سے صوبوں کی آمدن بھی بڑھے گی اور صوبوں کو بھی اضافی آمدن حاصل ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر