ظاہر جعفر کو سزائے موت، حامیوں نے فاتحانہ نعرے لگا دیئے

وکیل خدیجہ صدیقی افسردہ، کہتی ہیں کمرہ عدالت میں سزا سننے کے بعد قاتل کے حامیوں کی طرف سے فاتحانہ نعرے لگنا تکلیف دہ ہے۔

وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن خدیجہ صدیقی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائے جانے کے وقت اس کے حامی فاتحانہ نعرے لگاتے رہے جو کہ نہایت تکلیف دہ بات ہے۔

آج اسلام آباد کی سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں ملزم نے چاقو کے وار سے باپ اور بیٹوں کو زخمی کردیا

فرانس میں چاقو کے حملوں میں 3 افراد ہلاک

پچھلے سال 20 جولائی کو عیدالاضحیٰ کے دن نور مقدم اپنے دوست ظاہر جعفر کے گھر گئیں جہاں مجرم نے انہیں نہایت بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

خدیجہ صدیقی پر ان کے ایک دوست نے چاقو کے سے حملہ کیا تھا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی تھیں۔

خدیجہ پر حملہ کرنے والا مجرم شاہ حسین 5 سال سزا پوری کیے بغیر ساڑھے 3 سال میں ہی رہا ہوگیا تھا۔

خدیجہ صدیقی نے ہمارے معاشرے میں پنپتے اس رویے کی نشاندہی کی ہے جس میں آپ کا اپنا اگر قتل جیسے جرم میں بھی ملوث ہو تو بھی آپ اس کی حمایت کرتے ہیں۔

مجرموں کی پشت پناہی، ان کی حمایت اور ان کا سماجی ناطقہ بند نہ کرنا ہی لوگوں کو جرم کرنے کی شہ دیتا ہے۔

متعلقہ تحاریر