سویڈش سرمایہ کارکی اولین ترجیح انڈیا نہیں پاکستان

سویڈش کمپنی کے سربراہ میٹیاس مارٹنسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کچھ اعداد و شمار پوسٹ کیے۔ جس میں گذشتہ 10 سالوں کے دوران پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کی بہترین کارکردگی کو نمایاں کیا گیا ہے۔

پاکستان میں کاروبار کرنے کی آسانی کے بعد اب غیرملکی سرمایہ کاروں کی انویسٹمنٹ کی راہیں کھل رہی ہیں۔ کئی غیر ملکی اب دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ سال 2011ء میں بننے والی سویڈش کمپنی ٹنڈرا فونڈر نے پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں کروڑوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔

کمپنی کے سربراہ میٹیاس مارٹنسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کچھ اعداد و شمار پوسٹ کیے۔ جس میں گذشتہ 10 سالوں کے دوران پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کی بہترین کارکردگی کو نمایاں کیا گیا ہے۔

میٹیاس مارٹنسن نے پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کو 3 وجوہات کی بنا پر انڈیا کی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری سے بہتر قرار دیا ہے۔

پاکستانی اسٹاک مارکیٹ کی بہترین کارکردگی

پاکستان اورانڈیا کی اسٹاک مارکیٹس کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو ستمبر 2010 سے اگست 2020 تک دونوں مارکٹس کے شرح منافع میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ 

فی حصص کمائی پر سالانہ اضافے کی شرح

اگر ہم پاکستان اور انڈیا کے بازار حصص کا جائزہ لیتے ہوئے فی حصص کمائی پر کمپاؤنڈ سالانہ اضافے کی شرح کو دیکھیں تو یہاں بھی پاکستان انڈیا سے کہیں آگے ہے۔

توقعات سے بہتر کارکردگی

کمپنی کے حصص کی قیمت بہ نسبت کمپنی کی فی حصص کمائی کو پرائس ارننگ (پی /ای) ریشو کہا جاتا ہے ۔ میٹیاس مارٹنسن نے اپنی تیسری ٹوئٹ میں اسی نسبت کے ذریعے پاکستان اور انڈیا کے حصص بازاروں کے 10 سالہ اعداد و شمار بیان کیے۔ اور نتیجہ نکالا کہ پاکستانی اسٹاک مارکیٹ سے توقعات کم ہوتی ہیں لیکن پرفارمنس اتنی اچھی ہوتی ہے کہ وہ انڈیا کی مارکیٹ کو پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

افراط زر کی شرح 7 سے 9 فیصد تک متوقع

اس حوالے سے نیوز 360 سے خصوصی بات چیت میں میٹیاس مارٹنسن نے کہا کہ پاکستان میں انڈیا کے مقابلے میں سرمایہ کاری کے بہتر مواقع موجود ہیں۔


پاکستان اسٹاک

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بعض اوقات پاکستان کو بظاہر اس کے مجموعی تاثر سے تعبیر کرتے ہیں۔ جبکہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کے بارے میں جو 95 فیصد لکھا گیا ہے وہ محض5 فیصد منفی چیزوں کی بنیاد پر ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ 70 کی دہائی سے ہی پاکستان بڑے مسائل سے دوچار ہے اور چیلنجز ابھی باقی ہیں۔ لیکن، یہاں یہ بات بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ ان سب کے باوجود بھی کمپنیزکوآمدنی میں نمایاں اضافہ اورطویل مدتی سرمایہ کاروں کو اپنے سرمائے پر معقول منافع حاصل ہوا ہے۔

میٹیاس مارٹنسن نے بتایا کہ پاکستان میں کارپوریٹ معیار بہت اعلیٰ ہے۔ کسی بھی دوسری مارکیٹ کی نسبت یہاں زیادہ معیاری کمپنیزپرکشش منافع پرتجارت کرتی ہوئی دیکھنے کوملتی ہیں۔

ٹنڈرا فونڈر کے سربراہ نے یہاں تک کہا کہ اگر گذشتہ 10 سالوں میں سامنے آنے والے تمام چیلنجز ویسے ہی رہیں جیسے تھے تو بھی ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اگلے 3 سے 5 سال سرمایہ کاروں کے لئے بہت اچھے ثابت ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر