حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے، عوام کو ملنے والے تمام ریلیف ختم

مشن چیف آئی ایم ایف نیتھن پورٹر کے مطابق پاکستان سبسڈیز ختم کرنے پر راضی ہے اور تمام اہداف کے حصول میں آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے، بجلی اور پٹرول مہنگا کرنے پر آمادہ ہوگئے، قرض پروگرام میں توسیع ہوگی اور مزید 2 ارب ڈالر ملیں گے، اس خبر کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی جبکہ روپیہ مستحکم ہونا شروع ہو گیا ہے۔

وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی امریکا یاترا اختتام پذیر ہوگئی، ڈاکٹر مفتاح نے روٹھے محبوب آئی ایم ایف کو منانے کے لیے اس کی شرائط ماننے پر آمادگی ظاہر کردی۔ اب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پروگرام میں مزید 2 ارب ڈالر توسیع  دینے پر متفق ہو گئے ہیں لیکن اس کے لیے کئی مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف شرائط مان لیں، پیٹرول مہنگا ہوگا

سابقہ حکومت نے رواں مالی سال 12.76 ارب ڈالر کا قرض لیا، رپورٹ

پاکستان نے آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی اور پٹرول  پر مرحلہ وار سبسڈی ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ اب اگر پاکستان نے شرائط کو تسلیم کرنا شروع کیا ور اہداف کے حصول میں سنجیدگی دکھائی تو پاکستان کے لیے قرض پروگرام کے حجم میں 2 ارب ڈالر اضافے کا امکان ہے۔

قرض کا سائز 6 ارب ڈالر کے بجائے 8 ارب ڈالر تک لے جانے پر اصولی اتفاق ہوگیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ قرض پروگرام کی مدت میں بھی 9 ماہ سے 12 ماہ تک توسیع متوقع ہے اور موجودہ پروگرام اب جون 2023 تک جاری رکھنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

قرض پروگرام کے بارے میں حتمی فیصلہ آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان کے بعد ہوگا اور آئی ایم ایف کا مشن مئی میں پاکستان آئے گا۔

ادھر آئی ایم ایف کے ترجمان جیری رائس نے اس سلسلے میں ٹوئیٹ کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ آئی ایم ایف کا مشن مئی میں پاکستان آئے گا۔ آئی ایم ایف کے مشن چیف  نیتھن پورٹر کا بیان بھی جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق  پاکستان کے قرض پروگرام کی توسیع پر بات چیت ہوئی ہے، مشن چیف آئی ایم ایف نیتھن پورٹر کے مطابق پاکستان سبسڈیز ختم کرنے پر راضی ہے اور تمام اہداف کے حصول میں آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے، غیر ضروری اور اشرافیہ تک پہنچنے والی سبسڈیز پر تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور پٹرول کی سبسڈی کو صرف ضرورت مند طبقے تک محدود کیا جائے گا۔ یہ سبسڈی کا کیسا سسٹم ہے کہ میری گاڑی میں پٹرول ڈلے تو 1600 روپے کی سبسڈی حکومت دیتی ہے اور یہ کیا سسٹم ہے کہ میری فیکٹری کا ٹرک مال دینے جائے تو ڈیزل پر 50 ہزار روپے کی سبسڈی حکومت دیتی ہے، اس طرح سبسڈی کا بڑا حصہ اشرافیہ کو مل رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر