خیبرپختون خوا میں آٹے کی سپلائی سیاست کی بھینٹ چڑھ گئی

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مرکز اور صوبے کی لڑائی میں نقصان عوام کا ہورہا ہے جسے مہنگے داموں آٹا خریدنا پڑرہا ہے۔

پشاور: پنجاب سے آٹے کی ترسیل چھٹے روز بھی معطل ہونے کی وجہ سے خیبر پختون خوا میں آٹے کے بحران کا شدید خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

آٹا ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ پنجاب سے آٹے کی ترسیل رکنے کی وجہ سے صوبے بھر میں آٹے کا اسٹاک ختم ہونے والا ہے۔ ان کا کہنا ہے پنجاب میں حکومت کی غیر موجودگی کے باعث مسئلہ مزید گھمبیر ہوا ہے۔گندم کی کٹائی کا آغاز ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ویمن یونیورسٹی صوابی، موبائل فونز استعمال کرنے پر پابندی

خیبر پختون خوا حکومت کا سرکاری ملازمین کے لئے بڑا اقدام

صدر آٹا ڈیلر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے پنجاب سے روزانہ کی بنیاد پر 120 ٹرک آٹا خیبر پختونخوا آتا تھا، مگر ترسیل رکنے کی وجہ سے آٹے کی گراں فروشی شروع ہو گئی ہے جس کے وجہ سے عوام الناس کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

آٹا ڈیلر ایسوسی ایشن کے مطابق 20 کلو مکس آٹے کے تھیلے کی قیمت 1350 میں 1400 روپے تک پہنچ گئی، جبکہ وزیر اعظم  محمد شہباز شریف کے نوٹس کے باوجود بھی  کے پی کو آٹے ترسیل نہیں ہوئی،

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے سندھ کے بعد پنجاب میں گندم کی کٹائی شروع ہو گئی مگر کے پی کے کو آٹے کی سپلائی روک رکھی ہے۔ ایک طرف حکومت رمضان میں آٹے پر سبسڈی دینے کی باتیں کرتی ہے تو دوسری طرف آٹے کی ترسیل روک کر ملک کے تیسرے بڑے صوبے کو بحران سے دوچار کیا جارہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے خیبر پختون خوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے جبکہ مرکز میں پاکستان مسلم لیگ ن اور دیگر اتحادی جماعتوں کی حکومت ہے، اس وجہ سے آٹے کی ترسیل روکنے سے یہ تاثر جارہا ہے کہ وفاق صوبائی معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔ مرکز اور صوبے کی لڑائی میں بےچارے عوام پس رہے ہیں جنہیں مہنگے داموں آٹا خریدا پڑ رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر