پشاور بی آر ٹی میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات

ٹرانس پشاور کے مطابق بی آرٹی سے سفر کرنے والے مسافروں میں 40 فیصد خواتین مسافروں کے لیے یہ اقدامات اٹھاے گیے ہیں کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر سوا لاکھ سے زیادہ مسافر اس بس سروس کو استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں صوبائی حکومت خواتین کو بی آر ٹی میں ہراساں کرنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ بی آر ٹی کے ترجمان کا کہناہے کہ اُن کو خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کی 21 مختلف شکایات موصول ہو چکی ہیں۔  
یہ شکایات ڈپٹی کمشنر کے دفتر، وفاقی محتسب کے دفتر اور بی آر ٹی کو موصول ہوئی ہیں۔ ان شکایات کے موصول ہونے کے بعد صوبائی حکومت نے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسکول کالجزز اور یونیورسٹیز میں بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ٹرانسپورٹ اور خاص کر بی آرٹی سے سفر کرنے والی خواتین مسافروں کے لیے بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اور اب ان بسوں میں سفر کرنے والی خواتین کو ہراسانی سے بچنے میں مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور میں طالبات کا ہراسگی کے خلاف احتجاج

ٹرانس پشاور اور صوبائی حکومت ایسے اقدامات کر رہے ہیں جس سے خواتین کو تنگ کرنے والوں کو جیل کی ہوا کھانا پڑے گی۔

ٹرانس پشاور اور صوبائی محتسب خیبر پختونخوا کے باہمی اشتراک سے ان بسوں میں باقاعدہ آگاہی مہم کا انعقادبھی کیا گیاہے۔ اس کا مقصد ان بسوں میں خواتین کو پرسکون ماحول فراہم کرنا ہے۔

ٹرانس پشاور کے مطابق بی آرٹی سے سفر کرنے والے مسافروں میں 40 فیصد خواتین مسافروں کے لیے یہ اقدامات اٹھاے گیے ہیں کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر سوا لاکھ سے زیادہ مسافر اس بس سروس کو استعمال کرتے ہیں۔

اب ان شکایات کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کی گی ہے اور باقاعدہ ایسے معلوماتی پمفلسٹس بھی جگہ جگہ  آویزاں کیے گئے ہیں جس سے ان افراد کو  خبردار کیا جاسکے۔

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ،  صوبائی محتسب کے افسران، یونائیٹڈ نیشن کے نمائندگان سمیت ٹرانس پشاور حکام  جگہ جگہ ایسے اقدامات اٹھارہے ہیں جس سےبی آر ٹی پشاور ایک کامیاب سفری منصوبہ بن سکے۔

اس آگاہی مہم میں اس بات پر بھی زور دیا جارہا ہے کہ سفر کے دوران شہری خواتین کی مخصوص نشستوں پر بیٹھنے اجتناب کریں۔ اورخواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنا اب قانونی جرم بن چکا    ہے۔

دوسری جانب اِس کام کے لیے میڈیا سے بھی مدد طلب کی جا رہی ہے اور تشہیری بیانات جاری کیے جا رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر