فرحت اللہ بابر کی لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش

پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی غلط تشریح کی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینیٹ انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ضابطہ اخلاق کی غلط تشریح کر کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں سابق سینیٹر نے کہا ہے کہ انتخاب میں امیدواروں یا رائے دہندگان سے رجوع کرنے میں سکیورٹی اداروں کی مداخلت کے خلاف ای سی پی نے سختی سے بات کی۔

انہوں نے ضابطہ اخلاق کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ انتخاب کے دوران سکیورٹی ایجنسیوں کا امیدواروں یا ووٹرز سے رابطہ جرم ہے۔

اگر ٹوئٹ کے ساتھ منسلک دستاویز کا جائزہ لیا جائے تو ایسی کوئی ہدایات نظر نہیں آتیں۔ الیکشن کمیشن نے صرف صدر مملکت اور گورنرز کو کسی بھی طرح کی مداخلت کرنے یا انتخاب پر اثرانداز ہونے سے روکا ہے۔ ضابطہ اخلاق میں صرف ‘پاکستان سروس’ سے منسلک لوگوں کا نام لیا ہے گیا۔

اس دستاویز میں لفظ ‘ایجنسی’ کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے جس کا فرحت اللہ بابر نے دعویٰ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سینیٹ انتخاب میں مفاہمت کی سیاست رنگ لے آئی

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیپلز پارٹی کے کارکن کا ذاتی موقف ہوسکتا ہے یا پھر انہوں نے ‘پاکستان سروس’ کی اصطلاح کو غلط سمجھا ہے۔

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ فرحت اللہ بابر جیسے سینئر سیاستدان کو غیر یقینی دعوے کرنے سے گریز کرنا چاہیے جن کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر