فرحت اللہ بابر کی لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش
پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی غلط تشریح کی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینیٹ انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ضابطہ اخلاق کی غلط تشریح کر کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں سابق سینیٹر نے کہا ہے کہ انتخاب میں امیدواروں یا رائے دہندگان سے رجوع کرنے میں سکیورٹی اداروں کی مداخلت کے خلاف ای سی پی نے سختی سے بات کی۔
انہوں نے ضابطہ اخلاق کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ انتخاب کے دوران سکیورٹی ایجنسیوں کا امیدواروں یا ووٹرز سے رابطہ جرم ہے۔
For first time ECP declares in Code of Conduct that i) Parliament is no less sacrosanct than judiciary & army and ii) Security agencies approaching candidates/voters in elections is no less a crime than candidates approaching agencies for support. Well done. Thank you ECP pic.twitter.com/4gDUcZqAtX
— Farhatullah Babar (@FarhatullahB) February 27, 2021
اگر ٹوئٹ کے ساتھ منسلک دستاویز کا جائزہ لیا جائے تو ایسی کوئی ہدایات نظر نہیں آتیں۔ الیکشن کمیشن نے صرف صدر مملکت اور گورنرز کو کسی بھی طرح کی مداخلت کرنے یا انتخاب پر اثرانداز ہونے سے روکا ہے۔ ضابطہ اخلاق میں صرف ‘پاکستان سروس’ سے منسلک لوگوں کا نام لیا ہے گیا۔
اس دستاویز میں لفظ ‘ایجنسی’ کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے جس کا فرحت اللہ بابر نے دعویٰ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سینیٹ انتخاب میں مفاہمت کی سیاست رنگ لے آئی
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیپلز پارٹی کے کارکن کا ذاتی موقف ہوسکتا ہے یا پھر انہوں نے ‘پاکستان سروس’ کی اصطلاح کو غلط سمجھا ہے۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ فرحت اللہ بابر جیسے سینئر سیاستدان کو غیر یقینی دعوے کرنے سے گریز کرنا چاہیے جن کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔