نیتا امبانی کے وزیٹنگ پروفیسر بننے پر یونیورسٹی میں احتجاج

مکیش امبانی کی قائم کردہ ریلائنس فاؤنڈیشن نے خواتین کے لیے کئی شعبے میں اپنے فرائض سرانجام دیے ہیں۔

انڈیا کے ارب پتی تاجر مکیش امبانی کی اہلیہ نیتا امبانی کو انڈیا کی بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) نے ‘سینٹر فار ویمن اسٹڈیز اینڈ ڈویلپمنٹ’ میں بطور وزیٹنگ پروفیسر بننے کی پیش کش کی ہے جس پر وہاں کے اساتذہ اور طلباء احتجاج کر رہے ہیں۔

بی ایچ یو کے طلباء نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر راکیش بھٹنگر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا اور تعلیمی ادارے  کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے دستاویز بھی پیش کیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی نیتا امبانی کی بجائے ان خواتین کو وزیٹنگ پروفیسر بنائے جنہوں نے اِس شعبے میں کوئی کام کیا ہو یا کچھ حاصل کیا ہو جیسے کہ ارونیما سنہا، بچیندری پال، مریم کوم اور کرن بیدی۔

بی ایچ یو میں دیگر وزیٹنگ پروفیسرز کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا جارہا ہے ان ناموں میں انڈیا کے صنعتکار گوتم اڈانی کی اہلیہ پریتی اڈانی، اسٹیل ٹائیکون لکشمی متل کی اہلیہ، اوشا متل کے علاوہ 2 اور نام شامل ہیں۔

مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ  کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نیتا امبانی کو یونیورسٹی کی جانب سے کوئی پیش کش موصول نہیں ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں MenToo# کیوں ٹرینڈ کر رہا ہے؟

‘سنٹر فار ویمن اسٹڈیز اینڈ ڈویلپمنٹ’ کے ڈین کوشل کشور مشرا نے بتایا کہ ریلائنس فاؤنڈیشن کو یونیورسٹی کی جانب سے خط بھیجا گیا ہے جس میں نیتا امبانی کو وزیٹنگ پروفیسر کی حثیت سے سنٹر فار ویمن اسٹڈیز اینڈ ڈویلپمنٹ’ میں شمولیت کے لیے کہا گیا ہے۔

ڈین کوشل کشور مشرا کا مزید کہنا تھا کہ ریلائنس فاؤنڈیشن نے خواتین کے لیے کئی شعبے میں اپنے فرائزسرانجام دیے ہیں۔

 اس خبر کے منظرعام پر آنے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لوگوں کی جانب سے اس خبر پر میمز بننے شروع ہوگئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر